روس کے جوہری فوج کو الرٹ رکھنے کے اعلان سے نیٹو پریشان

روس کی جانب سے اپنی جوہری فوج کو خصوصی الرٹ پر رکھے جانے کے اعلان نے جہاں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن روس کے خلاف مغربی اتحادیوں کی پابندیوں پر طیش میں ہیں وہاں نیٹو اتحاد کو بھی فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔
یہ صدر پیوٹن کا وہ حربہ ہے جس سے نیٹو کے منصوبہ ساز خوف محسوس کرتے ہیں اور اسی لیے نیٹو بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ یوکرائن کی مدد کے لیے اپنی فوجیں نہیں بھیجے گا۔
ممکن ہے کہ بیلا روس میں ہونے والے امن مذاکرات میں کوئی ایسا معاہدہ طے پا جائے جو کیف اور ماسکو دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔
بظاہر صدر پیوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرائن اس کا حصہ بن جائے لیکن صدر زیلنسکی یوکرائن کو خود مختار ریاست کے طور پر ہی چاہتے ہیں ایسے میں کسی سمجھوتے کی گنجائش نظر نہیں آرہی۔
روس کی جوہری حملے کی تنبیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آئندہ دنوں میں یوکرائن میں روسی حملوں میں شدت آ سکتی ہے۔
یوکرائن کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا ہے کہ اگر روس یوکرائن کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرتا ہے تو یہ دنیا کے لیے بھی تباہ کن ہوگا تاہم انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ محض دھمکی ہے جو انہیں ڈرا نہیں سکتی۔
یوکرائنی وزیر خارجہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر پیوٹن کی یہ دھمکی مذاکرات کے اعلان کے بعد دی گئی جس کا مطلب ہے کہ وہ یوکرائن کے وفد پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
وزیرخارجہ دیمیترو کولیبا کا کہنا تھا کہ یوکرائن پر قبضے کی روس کی کوشش ناکام ہو رہی ہے، ہمارا خون بہہ رہا ہے مگر ہم اپنے دفاع کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں