بھارت، حجاب پر پابندی کیخلاف عدالت جانیوالی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر حملہ

بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں حجاب پر عائد پابندی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر انتہا پسند ہندوؤں کے جتھے نے حملہ کر دیا۔

بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق اڈوپی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس این وشنو وردھن نے تصدیق کی ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی چھ میں سے ایک طالبہ شفاء کے والد کے ہوٹل پر ہجوم نے پتھراؤ کیا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق ہجوم کے پتھراؤ سے ہوٹل کی کھڑکی ٹوٹ گئی جبکہ بحث کے دوران شفاء کے بھائی کو بھی زدوکوب کیا گیا۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ہجوم کو منتشر کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
دوسری جانب اپنی ایک ٹویٹ میں شفاء کا کہنا تھا کہ اُن کے بھائی پر ایک جتھے کی جانب سے بیہمانہ حملہ کیا گیا ہے صرف اس لیے کیونکہ وہ حجاب کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں جو اُن کا حق ہے۔
My brother was brutally attacked by a mob. Just because I continue to stand for My #Hijab which is MY RIGHT. Our property were ruined as well. Why?? Can’t I demand my right? Who will be their next victim? I demand action to be taken against the Sangh Parivar goons. @UdupiPolice
— Hazra Shifa (@hazra_shifa) February 21, 2022

انہوں نے مزید لکھا کہ اُن کی جائیداد کو کیوں نقصان پہنچایا گیا؟ کیا وہ اپنا حق نہیں مانگ سکتیں؟ اگلا نشانہ کون ہوگا؟
شفاء نے اڈوپی پولیس سے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی ریاست کرناٹک میں طالبات کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کی پابندی کے ردعمل میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس کے بعد حکومت کو اسکول بند کرنا پڑے تھے۔
اس حوالے سے شفاء سمیت دیگر طالبات نے کرناٹک ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا تھا جو ابھی زیر سماعت ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ طالب علموں کے اسکول میں مذہبی لباس کی بجائے یونیفارم پہننے کے حق میں ہیں تاہم وہ حجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلہ قبول کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں