مشرقی یوکرائن، روسی امن فوج بھیجنے کے فیصلے پر امریکا و یورپ کی مذمت

یورپی یونین کا یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کیلئے پابندیوں کا اعلان

روس نے مشرقی یوکرائن کے صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک کو بطور آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کے بعد وہاں اپنی افواج کو بطور امن فوج روانہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے روسی افواج مشرقی یوکرائن بھیجنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اس اقدام سے مغرب کو براہ راست چیلنج کیا گیا ہے جہاں یہ خدشہ ہے کہ روس جلد یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔
امریکا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے تسلیم کیے گئے مشرقی یوکرائن کے علاقوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے روس کے اعلان کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے جاری کیے گئے ایگزیکٹیو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا روس کی جانب سے کی گئی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے سدباب کے لیے یوکرائن سمیت اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے اگلے اقدام کے لیے قریبی مشاورت میں مصروف ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لِنڈا تھامس گرینفیلڈ نے روسی صدر پیوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرائن میں امن فوج بھیجنے کے اعلان کو نا معقول قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوب نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ روسی امن افواج کا کیا کردار ہے۔
اقوام متحدہ میں یوکرائن کے مندوب سرگئی کِسلسیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ان کے ملک کی عالمی طور پر تسلیم شدہ سرحدیں برقرار رہیں گی خواہ روس کوئی بھی اعلان یا اقدام کرے۔
چین نے یوکرائن تنازع میں تمام فریقین پر مزید کشیدگی سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چینی مندوب ژانگ جون نے تنازع کے سفارتی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین تنازع کے سفارتی حل کے لیے ہر کوشش کا خیرمقدم کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں