ماضی کی صف اول کی اداکارہ روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے 3 سال بیت گئے

ذہانت اور خوبصورتی کا امتزاج…ماضی کی صف اول کی اداکارہ روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے 3 سال بیت گئے۔

لاجواب اداکاری سے اسکرین پر اپنے فن کا خوب لوہا منوانے لیکن ذاتی زندگی میں پریشانیوں کا شکار رہنے والی خوبرو اداکارہ روحی بانو کی زندگی کا آخری وقت بہت تکلیفوں اور مصائب میں گزرا.
کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ، زیر زبر، دھند، سراب،قلعہ کہانی ہو، حیرت کدہ،پکی حویلی اور دیگر بے شمار کلاسک ڈراموں میں یادگار کردار ادا کرکے ناظرین کے دل جیتنے والی روحی بانو کا شمار اْن فنکاروں میں ہوتا تھا ۔
روحی بانو کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان میں ٹی وی کو جنم لیتے اور بنتے دیکھااور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ڈراموں میں روحی بانوکی موجودگی لازمی سمجھی جانے لگی۔
انہوں نے شوکت صدیقی، بانو قدسیہ، حسینہ معین،منو بھائی اور اشفاق احمد کے کرداروں کو اپنی بے مثل اداکاری سے زندہ جاوید کردیا ۔
اس کے علاوہ روحی بانو نے اناڑی، دلہن ایک رات کی، تیرے میرے سپنے، نوکر، زینت،پہچان، سیاں اناڑی، بڑا آدمی، دل ایک کھلونا، گونج اٹھی شہنائی، راستے کا پتھر، دشمن کی تلاش، آج کا انسان، پالکی، کائنات، خدا اور محبت، کرن اور کلی، ضمیر اورٹیپو سلطان سمیت بے شمار فلموں میں شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے۔
روحی بانو کو پی ٹی وی ایوارڈ، نگارایوارڈ، گریجویٹ ایوارڈ اور تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
کامیابیوں سے مزین روحی بانو کی ہنستی مسکراتی زندگی میں غم کا پہاڑ اس وقت گراجب 2005 میں ان کے اکلوتے جواں سال بیٹے فرزند علی کا پراسرار انداز میں قتل ہوا اور اس کے چند ہی ماہ کے بعد ان کی والدہ کی سوختہ لاش سامنے آئی۔ یہ وہ صدمے تھے جنہوں نے انہیں زندہ درگور کردیا۔
روحی بانونے اپنے جواں سال بیٹے کے قتل کے بعد 14 برس انتہائی اذیت میں گزارے اور مختلف خیراتی اداروں میں بھی زیرعلاج رہیں اور 25 جنوری 2019 کو روحی بانو کا ترکی کے شہر استنبول میں انتقال ہوگیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں