پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم پی اے سعدیہ جاوید نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان سے سینیٹ الیکشن ووٹنگ عمل کے دوران موبائل فون نکلنے کی کہانی سنا دی۔
سعدیہ جاوید نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں بتایا ہے کہ وہ سندھ اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے لائن میں کھڑی تھیں اور اُن کے آگے دیگر ارکان کھڑے ہوئے تھے، جب خرم شیر زمان کی ووٹ ڈالنے کی باری آئی تو اُنہیں بیلٹ پیپر بھی دے دیا گیا تھا جبکہ وہاں موجود لیڈی پولنگ ایجنٹ کلثوم چانڈیو کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ خرم شیر زمان کے پاس موبائل فون ہے، پہلے تو خرم شیر زمان نے انکار کیا کہ اُن کے پاس موبائل فون نہیں ہے مگر پھر اُن کے موبائل کی لائٹ نے بلِنک کرنا شروع کر دیا تھا۔
سعدیہ جاوید نے مزید بتایا کہ اس کے بعد خرم شیر زمان نے موبائل فون نکال کر الیکشن کمیشن کو دے دیا تھا۔اس بات پر ہم نے شور شرابا کیا جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے خرم شیر زمان سے ووٹ لے لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خرم شیر زمان کے الیکشن کے قواعد ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے الیکشن کمیشن اور آر او کو خط لکھ دیا گیا ہے، اب دیکھتے ہیں الیکشن کمیشن کیا فیصلہ کرتا ہے ، ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس پر ایکشن لے گا اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
سعدیہ جاوید کا کہنا تھا کہ خرم شیر زمان نے صبح ہمارے ایم پی اے امداد پتافی پر الزام لگایا اور بدتمیزی کی تھی، جس نے شور کیا جھوٹا الزام لگایا اسی کی جیب سے موبائل فون نکلا۔