افغانستان اس وقت معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، منیر اکرم

نیو یارک(انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم کا کہنا ہے کہ افغانستان اس وقت معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی نصف آبادی تقریباً اٹھائیس ملین افراد کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ طالبان حکومت بین الاقوامی برادری کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہی ہے، سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے افغانستان کی امداد روکنے پر تشویش کا شکار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت بین الا اقوامی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدوں پہ قائم ہے، ہمیں نقد رقوم، غزائی اور طبی آلات کی غیر مشروط فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں اس غذائی قلت میں اضافہ افغانستان کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ طالبان خکومت نے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہے جبکہ سیکنڈری اسکول اساتذہ کی تنخواہیں نا دیے جانے پہ بند ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی افغانستان کے لئے امداد ناکافی ہے، فوری طور پہ اس انسانی المیئے سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اپنے ادارے طالبان حکومت کے تعاون کی رپورٹس دے رہے ہیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خود افغانستان کو غیر مشروط انسانی امداد کے حامی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مراعات حاصل کرنے کے لیے طالبان حکومت کی امداد روکنا بین الا قوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ نقل مکانی ایک اور المیہ کو جنم دے سکتی ہے جبکہ پاکستان پہلے ہی 40 لاکھ افغانوں کو پناہ دیے ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں