بیرون ملک مقیم محنت کش پاکستانیوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی معیشت کو سنگین بحران سے کسی حد تک بچا لیا

لاہور (حالات بیورو رپورٹ) مسلسل 16 ویں ماہ پاکستان کو 2 ارب ڈالرز سے زائد ترسیلات موصول۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ستمبر کے ماہ میں ترسیلات زر کے حجم کے حوالے سے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ایک مرتبہ پھر بیرون ملک مقیم محنت کش پاکستانیوں نے پاکستانی معیشت کو سنگین بحران سے کسی حد تک بچا لیا۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2021 میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں نے اپنے وطن 2 ارب 70 کروڑ ڈالرز کی رقوم بھیجیں، یوں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر کی مد میں 8 ارب ڈالرز موصول ہوئے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔
ترسیلات زر میں ستمبر 2021 میں اگست 2021 کے مقابلے میں صفر عشاریہ 5 فیصد جبکہ ستمبر 2020 کے مقابلے میں 16 عشاریہ 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ مسلسل 16 ویں ماہ پاکستان کو 2 ارب ڈالرز سے زائد ترسیلات موصول ہوِئیں۔یوں پاکستان 8 ارب ڈالرز کی ترسیلات اور 7 ارب ڈالرز کی ایکسپورٹس کی بدولت رواں مالی سال کے دوران اب تک 15 ارب ڈالرز کا زرمبادلہ کمانے میں کامیاب ہو چکا، جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3 ارب ڈالرز سے زائد رہا۔ واضح رہے کہ ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت کوشاں ہیں کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا حجم 38 سے 40 ارب ڈالرز تک رہے، جبکہ ترسیلات زر کا حجم 30 ارب ڈالرز سے تجاوز کر جائے۔ایسا ہونے کی صورت میں پاکستان پہلی مرتبہ ایک مالی سال کے دوران 70 ارب ڈالرز سے زائد کا زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافے کے حوالے سے وزیر خزانہ شوکت ترین کا دعویٰ ہے کہ آئندہ مہینوں میں برآمدات کا ماہانہ حجم 3 ارب ڈالرز سے زائد رہے گا۔ جبکہ مشیر تجارت عبد الرزاق داﺅد کا کہنا ہے کہ رواں سال 38ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف رکھا گیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب ترسیلات کا کل حجم اس سال 30 ارب ڈالرز سے زائد ہو سکتا ہے۔ گزشتہ 4 ماہ کے دوران پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں روپے کی بدترین بے قدری اور ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے بعد معاشی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملکی معیشت میں استحکام کیلئے روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کو روکنا ناگزیر ہو چکا، اور یہ تب تک ممکن نہیں جب پاکستان بڑی تعداد میں ڈالرز کمائے۔ امپورٹس کے اخراجات اور قرضوں کی واپسی کیلئے پاکستان کو خاص کر اپنی برآمدات میں بہت زیادہ اضافے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں