مسلم لیگ(ن) نے قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دے کر مسترد کردیا

آرڈیننس بدنیتی پہ مبنی ہے، کسی کی ضمانت نہیں ہوسکے گی، جتنی رقم کا الزام لگے گا اس مالیت کی رقم کا ضمانتی مچلکہ بھرنا ضمانت کے عمل کو ناممکن بنانا ہے،سیاہ قانون کا مقصد تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کرنا ہے۔ ترجمان مریم اورنگزیب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دے کر مسترد کردیا، ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ آرڈیننس بدنیتی پہ مبنی ہے، ضمانت کے مقدمات میں کسی کی ضمانت نہیں ہوسکے گی، جتنی رقم کا الزام لگے گا، اسی مالیت کی رقم کا ضمانتی مچلکہ بھرنا ضمانت کے عمل کو ناممکن بنانا ہے،عمران خان کے سیاہ قانون کا مقصد تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی کے اہم پالیسی بیان جاری کیا جس کے تحت مسلم لیگ ن نے کہا کہ کالے قانون کی مذمت کرتے ہیں، اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے، پاکستان مسلم لیگ (ن)اس آرڈیننس کو قطعی طورپر مسترد کرتی ہے، یہ بدنیتی پہ مبنی ہے، ضمانت کے مقدمات میں کسی کی ضمانت نہیں ہوسکے گی۔

جتنی رقم کا الزام لگے گا، اسی مالیت کے مطابق بڑی رقم کا ضمانتی مچلکہ بھرنا ہوگا جس کا مقصد سیاسی مخالفین کی ضمانت کے عمل کو ناممکن بنانا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 15ارب کے جھوٹے الزامات لگا کر 30 کروڑ پر آنے والے سیاسی انتقام کی اندھیرنگری قائم کررہے ہیں، عمران صاحب اس سوچ سے یہ سیاہ قانون لائے ہیں کہ تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کر دیں اور کوئی ان کی لوٹ مار پر سوال نہ کرے۔ اتنے سنجیدہ اور حساس معاملے پر آرڈیننس کے ذریعے بنیادی نوعیت کی قانونی تبدیلیاں لاقانونیت ہے، ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔
واضح رہے صدر مملکت نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا ہے، صدارتی آرڈیننس کے مندرجات کے تحت نئے نیب آرڈیننس میں مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی ، این ایف سی، ایکنک ، وفاقی صوبائی کابینہ کمیٹیوں، ذیلی کمیٹیوں ، سی ڈی ڈبلیوپی ، پی ڈی ڈبلیوپی کے فیصلے نیب دائرہ اختیارات سے باہرہوں گے، نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، آرڈیننس کے تحت تمام جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے،صرف احتساب عدالت کے پاس ملزم کی رہائی یا ضمانت کا ختیار ہوگا، نیب ملزم کو کرپشن کی رقم کے مساوی زرضمانت جمع کرانے پر ضمانت مل سکے گی، احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے کیس نمٹائے گی، چیئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل کی مشاورت سے ریفرنس دائر کریں گے، ریفرنس ملک بھر میں کسی بھی نیب عدالت میں دائر کیا جاسکے گا، احتساب عدالت کو شہادت یا گواہی ریکارڈ کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
آرڈیننس کے مندرجات میں مزید کہا گیا ہے کہ صدرمملکت جتنی چاہیں گے ملک میں احتساب عدالتیں قائم کرسکیں گے، صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے، ایڈیشنل سیشن جج بھی احتساب عدالت میں جج تعینات ہوسکیں گے، احتساب عدالتوں کیلئے ججز کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا، صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرروزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے، صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے۔
نئے چیئرمین کی مدت ملازمت چار سال کیلئے ہوگی، چیئرمین نیب کی چار سال مدت پوری ہونے کے بعد اگلے چار سال کیلئے بھی چیئرمین نیب تعینات کیا جاسکے گا، دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا، چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہی ہٹایا جاسکے گا۔صدارتی آرڈیننس میں چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کو نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک توسیع دے دی گئی، نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین کام جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں