طالبان نے اسلحے کے بڑے ذخیرے کے ساتھ روسی ساختہ 100 ہیلی کاپٹرز پر قبضہ کر لیا

کابل (حالات میڈیا ڈسک) افغان طالبان کی دفاعی صلاحیت میں بہت بڑا اضافہ، طالبان نے اسلحے کے بڑے ذخیرے کے ساتھ روسی ساختہ 100 ہیلی کاپٹرز پر قبضہ کر لیا- تفصیلات کےمطابق روس نے کہا ہے کہ کابل میں اقتدار میں ا?نے والے طالبان کو روسی ساختہ 100 ہیلی کاپٹر بھی اسلحہ کے دیگر ذخائر کے ساتھ ملے ہیں۔ اس حوالے سے روس کے سرکاری اسلحہ کی برآمدات کے سربراہ کا کہنا ہے کہ افغانستان پر قبضے کے نتیجے میں طالبان کو روسی ساختہ 100 ہیلی کاپٹر بھی ملے ہیں جو کہ استعمال کے سلسلے میں مختلف حالتوں میں ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ روس کے بنے ہوئے یہ ایم آئی 17 ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ امریکا نے افغان مسلح افواج کے لیے خریدے تھے۔ روس سے اس کے خریدنے کی وجہ یہ تھی کہ یہ امریکی ساختہ یو ایچ 60 بلیک ہاکس کے مقابلے میں کافی سستے اور انہیں اڑانا بھی نسبتاً آسان ہے۔تاہم روسی اسلحے کے مذکورہ بالا برآمد کنندہ کا کہنا ہے کہ طالبان انہیں بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے قابل نہیں کیونکہ ان کی مینٹینس، کریوز اور فاضل پرزوں تک ان کی رسائی نہیں ہے۔دوسری جانب امریکہ نے طالبان کے زیرقبضہ امریکی فوجی سازوسامان کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی، جوبائیڈن انتظامیہ فوجی سامان کو فضائی حملوں سے تباہ کرنے پر غور کررہی ہے، امریکی طیارے، گاڑیاں اور ہتھیار افغان شہریوں کو مارنے کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کے دوران وہ امریکی فوجی سازوسامان جو طالبان کے ہاتھ لگ گیا، اب وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بنوا رہے ہیں۔اس فوجی سازوسامان کو تباہ کرنے کی امریکا نے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ امریکا کو خدشہ ہے کہ طالبان کے زیرقبضہ امریکی طیارے، گاڑیاں اور ہتھیار افغان شہریوں کو مارنے کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ فوجی سامان کو تباہ کرنے پر غور کررہی ہے ، سامان کو تباہ کرنے کیلئے فضائی حملوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جوبائیڈن انتظامیہ کو یہ خدشہ بھی ہے کہ فوجی سازوسامان روس یا چین کے ہاتھ بھی لگ سکتا ہے، اس فوجی سازوسامان میں 100 سے زائد بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز، سینکڑوں فوجی گاڑیاں اور جدید اسلحہ شامل ہے۔مزید برآں امریکی فوج کی انتہائی حساس بائیو میٹرک ڈیوائسز کو طالبان نے قبضے میں لے لیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کو اس بات کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ ان ڈیوائسزمیں موجود حساس ترین معلومات کو اس کے مخالفین اسی کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا اور امریکی فوج کی بائیو میٹرک ڈیوائسز کو طالبان کے قبضے میں گئے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔
ان بائیومیٹرک ڈیوائسز میں امریکی فوجیوں اور مقامی افغانوں کا انتہائی حساس ترین ڈیٹا موجود ہے۔ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ بائیو میٹرک ڈیوائسز سے طالبان امریکہ کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کی نشاندہی کر کے انہیں انتقام کا نشانہ بھی بنا سکتے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان بائیو میٹرک ڈیوائسز کا ڈیٹا خود چیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں لیکن کوئی پڑوسی ملک یا اس کی انٹیلی جنس اس ضمن میں ان کی مدد کرسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں