طالبان نے کابل میں صدارتی محل پر قبضہ کرکے انتظام سنبھال لیا

کابل(حالات میڈیا ڈسک) افغان طالبان نے کابل میں صدارتی محل پر قبضہ کرکے اس کا انتظام سنبھال لیا ہے جبکہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے سفارتکاروں کو امریکی فوج کی خفاظت میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کابل ایئرپورٹ پرپہنچا دیا گیا ہے. عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق اشرف غنی اور ان کی حکومت کے اہم عہدیداروں کے ملک سے فرارکے بعد افغان سیکورٹی فورسزکی اعلی قیادت نے طالبان کو اپنی غیرمشروط حمایت کا یقین دلایا ہے ‘ اشرف غنی فی الحال تاجکستان فرارہوئے ہیں لیکن ان کی حتمی منزل کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں .تاجکستان زیادہ عرصے تک اشرف غنی اور ان کے ساتھیوں کو پناہ نہیں دے سکے گا کیونکہ دوشبنے اپنی سرحدوں پر کسی قسم کی بدامنی نہیں چاہتا اور نہ ہی وہ چاہے گا کہ افغان باشندے ان کے ملک میں داخل ہوکر حملے کریں قوی امکان ہے کہ تاجکستان میں مختصرقیام کے بعد اشرف غنی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ امریکا یا برطانیہ میں پناہ گزین ہونگے بتایا جارہا ہے کہ نائب صدر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ابھی تک افغانستان میں موجود ہیں تاہم ان کے ٹھکانے کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے نے کی ہے .
افغان وزارت داخلہ کے اعلی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ کابل میں چند مقامات پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیںکابل کے ہسپتال کا کہنا ہے کہ 40 سے زیادہ زخمیوں کو نواحی علاقوں میں ہونے والی چھڑپوں کے بعد لایا گیا ہے جن کا علاج کیا جا رہا ہے یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ منتقلی اقتدار کا عمل کب اور کیسے مکمل ہوگا طالبان کا کہنا ہے کہ وہ مغرب نواز حکومت کے پر امن طور پر دستبردار ہونے کے منتظر ہیں.طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے کابل میں داخل ہونے اور صدارتی محل سمیت اہم عمارتوں کا کنٹرول سنبھالنے کی تصدیق کی ہے اپنے ٹوئٹرپیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ کہشہر میں لوٹ مار روکنے اور بدامنی سے بچنے کے لیے طالبان کوکابل کی سکیورٹی سنبھالنے کے احکامات دیے ہیں . ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے صبح جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم اپنے جنگجو?ں کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے تھے لیکن کیونکہ کابل میں سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کی جانب سے اہم مقامات چھوڑ دیے گئے ہیں جس کے باعث اب شہر میں غیر یقینی صورتحال ہے اور اس سے بچنے کے لیے ہم نے طالبان کو شہر میں داخل ہو کر سکیورٹی سنبھالنے کی ہدایت کی ہے.قبل ازیں افغان وزارت داخلہ نے کابل میں کرفیو نافذ کر نے کا اعلان کیا تھاافغان وزارت داخلہ کے قائم مقام سربراہ عبدالستار مرزاکوال نے ایک مختصر ویڈیو میں میڈیا کو بتایاتھا کہ وزارت داخلہ نے رات نو بجے سے کابل میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس وقت کے بعد جو بھی شہر میں نظر آئے گا اس سے چور اور ڈاکوسمجھ کر نمٹا جائے گا. ادھر امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا بیان سامنے آیاہے کہ امریکہ کابل میں اپنے سفارتخانے کی عمارت کو کابل کے ہوائی اڈے پر منتقل کر رہا ہے انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے ”اے بی سی نیوز“ کو بتایا کہ اس لیے ہمارے فوجیں وہاں تھے تاکہ ہم یہ کام احسن طریقے اور بحفاظت کر سکیں سفارت خانے کی عمارت کو وہاں منتقل کیا گیا ہے اور ہمارے ساتھی وہاں سے نکل کر ائیرپورٹ جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سفارتخانے کے پاس ان افراد کی فہرست موجود ہے جنہیں بحفاظت وہاں سے نکالا جانا ہے اور ہم اس کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں.
انہوں نے 1975 میں ویتنام کے دارالحکومت سیگن پر قبضے اور کابل کے تقابلی جائزے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افغان جنگ میں امریکہ کو کامیابی ملی ہے انہوں نے کہا کہ یہ سیگن نہیں ہے. کابل میں امریکی سفارتخانے کے اعلی اہلکار روس ولسن سفارتخانہ چھوڑ گئے ہیں امریکی حکام کے مطابق انہیں ایئرپورٹ منتقل کر دیا گیا ہے افغانستان میں امریکی سفارتخانے کی عمارت پر لہرائے جانے والا امریکی جھنڈا بھی اتار لیا گیا ہے اور اسے ایئرپورٹ پہنچایا گیا ہے .امریکی نشریاتی ادارے نے دفترخارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کابل میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظرایک نیا ہنگامی پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارتی عملہ اور شہری جہاں ہیں وہیں رہیں اور ایئرپورٹ کی طرف جانے یا اپنے مقامات سے نکلنے کی کوشش نہ کریں . نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ کابل میں فائرنگ‘لوٹ مار اور بدامنی کے واقعات میں طالبان نہیں بلکہ جرائم پیشہ لوگ ملوث ہیں دریں اثنا افغان جہاد کے دور کے وار لارڈ اورحزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہاہے کہ افغان حکومت نے لڑائی ختم کرنے اوراقتدار چھوڑنے میں ہچکچاہٹ دکھائی جس سے اقتدار کی ایک ایسی حکومت کو منتقلی میں تاخیر ہوئی جو سب کے لیے قابل قبول ہو.
انہوں نے کہا کہ طالبان نے آغاز میں کابل شہر میں داخل ہونے سے اجتناب کیا لیکن کچھ لوگ اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں انہوں نے کہا لوگوں کو اپنی حفاظت اپنے ہی ہاتھ میں لے لینی چاہیے.

اپنا تبصرہ بھیجیں