بھارت سے تجارت کی سمری رد ہونے کے بعد حکومت نے متبادل کی تلاش شروع کردی

کراچی (بیورو رپورٹ) بھارت سے تجارت کی سمری رد ہونے کے بعد حکومت نے متبادل کی تلاش شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جتنا بڑا ظلم ہو رہا تھا اسے صرف نظر نہیں کر سکتے ، اسی کے پیش نظر وزیر اعظم نے بھارت سے تجارت کے متبادل کے حوالے سے ہدایت کردی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سی پیک نہ صرف چل رہا ہے بلکہ اس میں وسعت آرہی ہے ، مغربی روٹ کے حوالے سے کافی باتیں ہوتی رہیں ، سی پیک کے پہلے صنعتی زون میں چین نے سرمایہ کاری شروع کر رکھی ہے ، 11 سال کے بعد 6 ماہ تک 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی ترسیلات لگاتار موصول ہوئیں ، ایشیا میں ترقی کرتے ممالک نے اپنی برآمدات پر توجہ دی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کے 4 منصوبے سے متعلق واپڈا کو ذمے داری دی گئی ہے ، امید ہے سال کے آخر تک وفاقی حکومت کے سارے منصوبے مکمل ہوجائیں گے ، کراچی کو رواں سال 900 میگا واٹ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا ، انشا اللہ 900 نہیں کراچی کو ایک ہزار میگا واٹ دیں گے۔ بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح دو اعداد سے زیادہ ہے، جو بھی ترقی ہونی ہے اس کے لیے حکومت صرف سہولت کار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے پپری تک پائپ لائن بچھائی جائے گی، منصوبے کے لیے بڈنگ دی جا چکی ہے، بی او ٹی کی بنیاد پر ہوگا ، اس کے علاوہ ہماری کوشش ہے کہ اگست میں گرین لائن شروع ہوجائے ، محمود آباد، اورنگی اور گجر نالے سے متعلق مسئلہ تھا ، محمود آباد سے تجاوزات کو ہٹایا جا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں