شہباز گل پر مبینہ تشدد کا معاملہ، اسلام آباد پولیس کا موقف آ گیا

ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں،ملزم بالکل ہشاش بشاش اور جسمانی طور پر فٹ ہے،تفتیش کے دوران بے شمار انکشافات سامنے آئے جس کی روشنی میں مزید کرداروں کو شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔اسلام آباد پولیس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) ا داروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے قمیض اٹھا کر اپنی کمر دکھائی اور کہا کہ مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔شہباز گل کے دعوے پر اسلام آباد پولیس کا موقف بھی سامنے آ گیا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزم کو عدالت کے حکم پر ڈاکٹرز کے بورڈ کے پاس لے جا کر طبی معائنہ کروایا۔
ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔جیسا کہ تصاویر میں نظر آرہا ہے ملزم بالکل ہشاش بشاش اور جسمانی طور پر فٹ ہے۔جھوٹی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ملزمان کی جانب سے پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ۔پولیس اس کیس سے منسلک تمام افراد کو قانون کے مطابق تفتیش میں شامل کرے گی۔

تفتیش کی تفصیلات پولیس فائل کا حصہ ہیں اور معزز عدالت کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران بے شمار انکشافات سامنے آئے ہیں۔جن لوگوں کا کردار تفتیش کے دوران سامنے آئے گا ان کو بھی شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔پراپیگنڈہ مہم اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے تشخص کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ پراپیگنڈہ پر کان نہ دھریں۔خیال رہے آج شہباز گل نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ میرا فرضی میڈیکل کیا گیا ہے۔
وکلاء سے نہیں ملنے نہیں دیا جا رہا، جیل میں ساری رات مجھے جگائے رکھا گیا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ افواجِ پاکستان کے بارے میں ایسی بات کروں گا۔میں پروفیسر ہوں مجرم نہیں ہوں، مجھے تھانہ کوہسار میں نہیں رکھا گیا۔مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کھاتے کیا ہیں، میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں۔ مجھے سے بار بار سوال کیا جاتا ہے کہ کیا یہ سب کہنے کے لیے عمران خان نے کہا تھا؟میں کہتا ہوں ایسا کوئی بیان نہیں دیا، مجھ سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں