کویت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین کو فوجی خدمات سر انجام دینے کی اجازت مل گئی

خواتین پہلی بار فوج میں بطور افسر بھرتی ہوسکیں گی، ابتدئی مرحلے کے دوران فوج میں خواتین شہریوں کا اندراج طبی اور معاون فوجی خدمات کے میدان تک محدود رہے گا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی

کویت سٹی ( انٹرنیشنل ڈیسک ) کویت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین کو فوجی خدمات سر انجام دینے کی اجازت مل گئی , خواتین پہلی بار فوج میں بطور افسر بھرتی ہوسکیں گی ، ابتدئی مرحلے کے دوران فوج میں خواتین شہریوں کا اندراج طبی اور معاون فوجی خدمات کے میدان تک محدود رہے گا ۔ تفصیلات کے مطابق آج منگل کو کویت کے وزیر دفاع حماد جابر العلی نے ایک تاریخی فیصلہ جاری کیا ، جس کے تحت خواتین کو پہلی بار فوج میں بطور افسر بھرتی ہونے کی اجازت دی گئی ، جن کا کردار پہلے سویلین سپیشلائزیشن تک محدود تھا۔
کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (KUNA) سے معلوم ہوا ہے کہ یہ فیصلہ کویتی خواتین کے لیے غیر کمیشن شدہ افسران اور خصوصی افسران کے طور پر فوجی خدمات میں شمولیت کے لیے رجسٹریشن کے دروازے کھولنے کی اجازت دیتا ہے تاہم ابتدئی مرحلے کے دوران فوج میں خواتین شہریوں کا اندراج طبی اور معاون فوجی خدمات کے میدان تک محدود رہے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس کویت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت عظمیٰ میں بھی 8 خاتون ججوں کی تقرری کی گئی تھی ، اس اقدام کے ساتھ کویت پہلا خلیجی ملک بن گیا جہاں اتنی زیادہ تعداد میں خواتین کو کسی اعلیٰ عدالت کا جج مقرر کیا گیا ، ان خواتین سمیت عدالت عظمیٰ میں 54 نئے جج صاحبان کی تقرری کی گئی۔

کویت کی سپریم جوڈیشیل کونسل کے چیئرمین اور اپیل عدالت کے سربراہ یوسف المطاوعۃ نے کہا کہ ان خاتون ججوں کے کام کا کچھ عرصے کے بعد جائزہ لیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے عرصے کے بعد ان کی کارکردگی کی جانچ کی جائے گی۔ اس ضمن میں کویتی خواتین کی ثقافتی اور سماجی سوسائٹی کی سربراہ للوہ صالح الملا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ایک طویل عرصے سے خواتین کے اعلیٰ عدالتوں میں جج کے طور پر تقرر کے لیے جدوجہد کررہی تھی ، خاتون ججوں کی عدالت عظمیٰ میں تقرری بہت ہی حوصلہ افزا اقدام ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں