احمد شاہ مسعود کے بیٹے کا طالبان کے خلاف مسلح مزاحمت کا اعلان

واشنگٹن (حالات نیوز ڈسک ) 80 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف بھرپور جنگ کرنے والے مقتول رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے پنج شیر وادی میں اپنے گڑھ سے طالبان کے خلاف لڑنے کا عہد کیا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سویت یونین سے جنگ میں ہیرو قرار دیئے جانے والے سابق افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کے 32 سالہ بیٹے احمد مسعود نے طالبان کیخلاف مسلح مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج کے افسران اور اہلکار بشمول ایلیٹ اسپیشل فورسز یونٹس کے اہلکار بھی ہمارے ساتھ ہیں۔
احمد مسعود نے کہا کہ ہمارے پاس جدید اسلحہ بھی ہے جو افغان فوج کے اہلکار اپنے ساتھ لائے ہیں جب کہ والد کے زمانے کے سنبھال کر رکھے ہوئے گولہ بارود اور اسلحے کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ہمیں معلوم تھا ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب کہ یہ اسلحہ و بارود دوبارہ استعمال کرنا پڑیں گے۔گو ابھی تک طالبان جنگجو پنج شیر کی تنگ وادی میں داخل نہیں ہوئے ہیں تاہم احمد مسعود نے خبردار کیا کہ اگر طالبان نے ہمارے گڑھ میں داخل ہوکر جنگ مسلط کی تو ہماری جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔احمد مسعود کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اشرف غنی کے نائب امر اللہ صالح نے ملک کا نگراں صدر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر کے روپوش ہوجانے کے بعد اب میں آئینی صدر ہوں۔ امر اللہ نے احمد شاہ مسعود کو اپنا ہیرو اور لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ طالبان کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔واضح رہے کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے روز ہی صدر اشرف غنی اہل خانہ سمیت اپنے دوستوں اور سیاسی رفقا کو بتائے بغیر ملک چھوڑ گئے تھے اور تین دن بعد ان کی متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔
جبکہ دوسری طرف افغانستان کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر اس وقت بھی 5 ہزار سے زائد امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں جب کہ ایک ہزار کے قریب برطانوی اہلکار بھی موجود ہیں جن کی مدد سے 5 دنوں میں 18 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرلیا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے نے امریکی سیکرٹری ڈیفنس کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں اب بھی 5 ہزار 800 امریکی فوجی تعینات ہیں۔
یہ اہلکار کابل میں حامد کرزئی ایئرپورٹ سے امریکی فوجیوں کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کی امریکا بحفاظت روانگی کے انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں۔اسی طرح کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر برطانیہ کے بھی 900 سے زائد اہلکار تعینات ہیں جو جنگ کے دوران برطانوی فوج کے لیے مترجم اور معاونت کے فرائض انجام دینے والے افغان شہریوں کی برطانیہ روانگی کی نگرانی کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں