چینی پاورکمپنیوں کے واجبات 493ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اسلام آباد(این این آئی)سی پیک کے تحت قائم کیے گئے چینی پاور پراجیکٹس کا گردشی قرضہ 493ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ ان قرضوں میں تین چوتھائی اضافہ گزشتہ سات ماہ کے دوران ریکارڈ کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق جنوری کے اختتام تک چینی پاور جنریشن اور ٹرانسمیشن پراجیکٹس کے قرضے 493ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ گزشتہ سال جون میں یہ قرضے 214ارب روپے کی سطح پر تھے، اس طرح گزشتہ سات ماہ کے دوران ان قرضوں میں 77فیصد اضافہ ہوا ہے، چینی حکومت ان ادائیگیوں کیلئے بار بار سفارتی ذرائع سے دبائو ڈال رہی ہے اور یہ معاملہ پاک چین معاشی تعلقات پر منفی اثرات ڈالنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چین نے 600ملین ڈالر کا تجارتی قرض چینی پاور پلانٹس کے واجبات کی ادائیگیوں سے مشروط کر دیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے معاہدہ کیا تھا کہ پاکستان ایک ریوالونگ فنڈ قائم کرے گا اور اس میں پاور کمپنیوں کی جمع کرائی گئی انوائسز کے 21فیصد رقم جمع رکھے گا، لیکن حکام ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں اورجس سے گردشی قرضوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے، جبکہ پاکستان نے فنڈ قائم کرنے کے بجائے اسٹیٹ بینک میں 48ارب روپے سالانہ کا پاکستان انرجی روالونگ اکانٹ کھولا ہے، جس سے ماہانہ 4ارب روپے نکلوائے جاسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف 4ارب روپے کی ادائیگی کی اجازت دی ہے، جو کہ مسئلے کو حل کرنے میں حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق 493ارب روپے میں سے پاکستان کو امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے ساہیوال پاور پلانٹ کو 97ارب روپے، حب پاور پراجیکٹ کو 82ارب، پورٹ قاسم پاور پلانٹ کو 80ارب اور تھرکول پراجیکٹ کو 79ارب روپے ادا کرنے ہیں، چینی حکومت ان ادائیگیوں کیلئے بار بار سفارتی ذرائع سے دبائو ڈال رہی ہے اور یہ معاملہ پاک چین معاشی تعلقات پر منفی اثرات ڈالنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔