لوگوں کی انگلیوں کے نشان بیچنے والا نادرا کا ملازم ساتھیوں سمیت گرفتار

لاہور (حالات نیوز بیورو رپورٹ) : فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرکے نادرا کے ملازم سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا، ملزمان کے قبضے سے مختلف کمپنوں کی موبائل فون، متعدد ایکٹو سمیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ لاہور ایف آئی اے سائیبر کرائم سیل نے خفیہ ذرائع کی شکایت پر کارروائی عمل میں لائی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم شناختی کارڈ بنوانے والے افراد کی انگلیوں کے نشان موبائل سمیز فروخت کرنے والوں کو دیتا تھا، ملزم کی نشاندہی پر سائبرکرائم نے 2500 افراد کی انگلیوں کے نشان اسکین اور نادرا کے فارم بھی قبضے میں لے لیے ہیں، موبائل سمز اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور دیگرجرائم میں استعمال ہوتی تھیں، اور لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے نام کی متعدد سمیز جاری ہوجاتی ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار افراد میں وقار علی،عاقب علی، راشد جاوید، عرفان اور محمد وقاص شامل ہیں، گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پنجاب پولیس افسران کے پرائیویٹ ڈیٹا کو ہیک کر کے شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے اور اس ڈیٹا کو واٹس ایپ پر فروخت کرنے والے پانچ رکنی گروہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ پشاور کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر نے ملک بھر میں ایک ایسے گروہ کی موجودگی کی نشاندہی کی تھی جو شہریوں کا پرائیویٹ ڈیٹا ، کال ریکارڈز ، آنر شپ کی تفصیلات اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا ریکارڈ واٹس ایپ پر فروخت کرتا تھا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار ملزمان میں سے ایک کی شناخت عمران محمود بٹ کے نام سے ہوئی۔
عمران محمود بٹ انگلینڈ کا نمبر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ رقم حاصل کرنے کے لیے رضیہ مائی، جمالہ بی بی اور امیراں بی بی کے نام سے جاز کیش اکاو¿نٹس استعمال کر رہا تھا۔ ملزمان میں موجود ایک اور شخص سمیع اللہ نے انکشاف کیا کہ ا±س نے شہریوں کی آنر شپ کی تفصیلات ، کال ریکارڈز کا ڈیٹا اور نادرا کی تفصیلات فروخت کرنے کے لیے کئی واٹس ایپ گروپس بنائے۔
جبکہ ملزمان میں سے ہی ایک ملزم شعیب نواز نے موبائل کمپنیوں سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے پنجاب پولیس افسران کے ای میل اکاو¿نٹس کو ہیک کیا۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016ئ کے سیکشن 3،4،5،6،7،8 اور 17 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ درج کی جانے والی ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی 109، 419 اور 420 دفعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب شہریوں نے ہیکرز کی جانب سے حساس اور نجی معلومات تک رسائی کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ پولیس کو شہریوں کو ڈیٹا محفوظ رکھنے کے لیے مو¿ثر اقدامات کرنے چاہئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں