جوہانسبرگ (یواین پی) ماہرین کی جانب سے فیلڈ امپائرز کے دو فیصلوں پر حیرانگی ظاہر کی جا رہی ہے۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہدف کے تعاقب میں فخر زمان دوسرا رن لینے کے دوڑ رہے تھے تو وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک نے بالنگ اینڈ کی جانب اشارہ کر کے قومی اوپنر کا دھیان بٹایا جو کہ آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس پر تادیبیکارروائی کی جاسکتی ہے۔ ایک موقع پر فخر زمان کے شاٹ پر ٹیمبا بوما سے کیچ ڈراپ ہوا اور گیند ٹوپی پر لگی لیکن امپائر نے پانچ رنز ایوارڈ نہیں کئے۔سابق فاسٹ
بالر شعیب اختر نے سوشل میڈیا پر کوئنٹن ڈی کوک کی منفی حرکت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کیا فخر زمان کا رن آؤٹ اسپورٹس مین اسپرٹ کیخلاف نہیں ہے۔دوسری جانب فخر زمان نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ میری سب سے اچھی اننگز ہے۔ مین آف دی میچ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے فخرزمان نے کہا کہ اچھی اننگز تھی، پہلے شروع میں تھوڑا ٹائم لیا، پچز ایسی ہیں کہ اگر شروع کے 10 اوورز کھیل لیں تو ٹاپ آرڈر کیلئے بیٹنگ آسان ہو جاتی ہے۔فخر زمان نے کہا کہ پلان یہ ہی تھا کہ پہلے 8 اوورز اور پھر اگلے 10 اوورز آرام سے کھیلنا ہے یہاں کی وکٹیں ایسی ہیں کہ یہاں رنز رکتے نہیں ہیں، نئے آنے والے کے لیے مشکل ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلان یہی تھی کہ چھوٹی باؤنڈری کو ہدف بنایا جائے جب رن مطلوبہ رن ریٹ 11 پر گیا توجارحانہ کھیل شروع کیا، کوشش کی پارٹنرشپ لگے لیکن ہم نے زبردست مزاحمت کی اگر تھوڑے رنز کم ہوتے تو میچ جیت جاتے اور میچ جیت جاتے تو بہت خوشی ہوتی،ڈبل سنچری نہ ہونے کا دکھ نہیں بلکہ دکھ یہ ہے کہ ہم میچ نہیں جیت سکے۔بیٹسمین کا کہنا تھا کہ بیٹنگ ہی نہیں فیلڈنگ اور باؤ لنگ میں بھی فائٹ کررہے ہیں، آخری میچ جیت کر سیریز جیتنے کی کوشش کریں گے۔