مائی کراچی نمائش اختتام پذیر، ترکی میں زلزلہ متاثرین کے لیے 50 لاکھ کا چیک پیش کیا گیا

کراچی (کامرس ڈیسک) ایکسپو سینٹر میں مائی کراچی نمائش اختتام پذیر ہوگئی جہاں ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے متاثرین کی امداد کے لیے 50 لاکھ روپے کا چیک بزنس مین گروپ اور کراچی چیمبر کی قیادت نے ترکیہ کے قونصل کمال سانگو کو پیش کیا۔ اس موقع پرگورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری، چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی ہارون فاروقی اور جاوید بلوانی، جنرل سیکریٹری بی ایم جی اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر حارث اگر، چیئرمین اسپیشل کمیٹی برائے مائی کراچی نمائش محمد ادریس، سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ، سابق صدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگون اور کے سی سی آئی مینیجنگ کمیٹی ممبران کے علاوہ تھائی لینڈ، انڈونیشیا، سری لنکا، ترکی کے قونصل جنرلز اور انڈسٹریل ٹاؤن ایسوسی ایشنز کے صدور/نمائندے بھی موجود تھے۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ انتہائی نامساعد حالات کے باوجود مائی کراچی نمائش میں 300 نمائش کنندگان کی بھرپور شرکت دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جن میں ترکی، انڈونیشیا، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویتنام سمیت دوست ممالک کے غیر ملکیوں کی شرکت بھی شامل ہے۔چیئرمین بی ایم جی کی جانب سے متعدد مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری اور معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری اور صنعت کاروں کی مشاورت سے مشترکہ طور پر واضح سمت کی نشاندہی کرنا ہوگی۔
ہماری کاروباری اور صنعتی برادری صحیح منزل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بے پناہ وسائل اور ٹیلنٹ موجود ہے جبکہ ہر کوئی بھرپور عزم کا مظاہرہ کر رہا ہے تاکہ ہمارا ملک بحرانوں سے نکل کر ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ترکی کے زلزلہ متاثرین کے لیے کراچی چیمبر کے تعاون کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حوصلہ افزا بات ہے کہ کراچی کی تاجر اور صنعتکار برادری ہمیشہ ہر قدرتی آفت سے نمٹنے میں پیش پیش رہتی ہے جس نے نہ صرف ہمارے ملک بلکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی ملک کو متاثرکیا ہو۔

ترکیہ کے قونصل جنرل کما ل سانگونے ترک عوام کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے کراچی چیمبر کے تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے گیارہ شہروں اور ہزاروں چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں میں آباد لاکھوں افراد تباہ کن زلزلے سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بہت مضبوط اور پرعزم ہیں لہذا آپ کی حمایت، یکجہتی اور دعاؤں کی مدد سے ہم اس مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔
چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اپنے ریمارکس میں کہا ہمارے دل ترکی کے لوگوں کے لئے خون کے آنسو رو رہا ہے جو ایک بڑے زلزلے کا شکار ہوئے۔ اگرچہ پاکستانی حکومت نے ترکی اور شام کے متاثرین کے لیے امدادی فنڈ قائم کیا ہے جبکہ کئی دیگر پاکستانی تنظیمیں بھی اس نیک مقصد میں دل کھول کر اپنا حصہ ڈال رہی ہیں، اس لیے ہم تاجر برادری نے بھی اس نیک مقصد میں حصہ لینا ہماری ذمہ داری سمجھی اور اسی لیے ہم ترکی میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کچھ حصہ ڈال رہے ہیں۔
ملک کو درپیش معاشی بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے وہ کافی پر امید تھے کہ پاکستان یقینی طور پر جاری بحرانوں سے نکل آئے گا کیونکہ ہماراملک 2008 اور 2013 میں بھی ایسی ہی صورتحال سے گزرا ہے جب زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے تھے اور پاکستان کو شدید معاشی چیلنجز کا سامنا تھا لیکن ان سب چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹا گیا اور پاکستان معاشی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نئی بلندیوں کو چھونے میں کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور تمام ٹریڈ ایسوسی ایشن کی موجودگی اس بات کی واضح گواہی ہے کہ کراچی کی پوری تاجر برادری متعدد مسائل سے نمٹنے میں ایک پیج پر ہے خاص طور پر غیر ضروری بوجھ سے نمٹنے کے لیے جو کنٹینرز کو بلاک کرنے کے باعث ڈیمریج / ڈیٹینشن چارجز اور گیس کے نرخ میں اضافے کی شکل میںہم پر پڑا ۔انہوں نے سوال کیا کہ ہم ڈیڑھ ماہ کی مدت کے گیس کے اتنے زیادہ ٹیرف کی یک مشت ادائیگیوں کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں اور گورنر سے درخواست کی کہ وہ ان معاملات کو اپنے دفتر میں ایک میٹنگ بلا کر اٹھائیں کیونکہ کاروبار اور مینوفیکچرنگ کی لاگت پہلے ہی بڑھ چکی ہے جبکہ اس طرح کے غیر ضروری بوجھ نے تیار سامان کی قیمت کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مائی کراچی نمائش پر تبصرہ کرتے ہوئے زبیر موتی والا نے کہا کہ اس سال کی مائی کراچی نمائش میں 300 کے قریب نمائش کنندگان نے شرکت کی جس میں سب سے زیادہ غیر ملکی شرکت سری لنکا سے ہوئی، اس کے بعد انڈونیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویتنام کا نمبر آتا ہے جبکہ کچھ معروف مقامی صنعت کاروں نے حصہ لیا۔ مائی کراچی ایکسپو میں گزشتہ سال کے چھ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی تھی تاہم اس سال یہ تعداد قوت خرید میں کمی کی وجہ سے گھٹ کر تقریباً چار لاکھ پچاس ہزار کے لگ بھگ رہی۔
نمائش کنندگان کی جانب سے چالیس سے پچاس کروڑروپے کے درمیان کی سیل کی گئی جو کہ قدرے بہترہے۔ اس نمائش کا مقصد خالصتاً عوام کو سہولت فراہم کرنا اور رمضان سے پہلے ان کے لیے خریداری کو آسان اور سستی بنانا ہے۔معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے نشاندہی کی کہ بدقسمتی سے یہ نمائش جاری شدید معاشی بحران اور مہنگائی کی وجہ سے صارفین کی قوت خرید کم ہوجانے سے مکمل کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے سال جب 19 ویں مائی کراچی منعقد کی جائے گا تو مہنگائی میں کمی اور عوام کی قوت خرید میں بھی بہتری آئے گی۔