پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت آنے والا ہے

35 فیصد مہنگائی ہو گی، 15 لاکھ مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے: ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت آنے والا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ منفی رہے گی۔
جبکہ اگر آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوتا ہے تو اس سے قبل 35 فیصد مہنگائی ہو گی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت ہو گا، مہنگائی کا سب سے برا دور ہے ملکی تاریخ کا، 15 لاکھ مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ اس صورتحال میں حکومت کو ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی، پروگریسیو ٹیکسیشن کرنا ہو گا، بہت منظم ٹارگٹ سبسڈی کا نظام لانا ہو گا۔
ہماری ایک تحقیق کے مطابق امیر طبقے کو 2 ہزار ارب روپے کی مراعات دی جاتی ہیں جو واپس لینا ہوں گی، اس پیسے کا نصف غریب عوام کو ریلیف دینے میں خرچ کیا جائے، جبکہ باقی رقم خسارے پورے کرنے کیلئے استعمال کی جائے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے قبل ہی ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اس سے قبل مئی 1975ء میں مہنگائی کی شرح 27 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں مہنگائی میں 2.90 فیصد کا اضافہ ہوا، جنوری میں افراط زر کی شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی، رواں مالی سال جولائی سے دسمبر افراط زر کی شرح 25.40 فیصد ہوگئی۔ جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ معاشی آوٹ لک رپورٹ بھی نشاندہی کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی معیشت کے تمام ہی عشاریے تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں۔
معاشی آوٹ لک رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت کے تمام ہی اشارے تشویش ناک صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 کے اختتام تک سالانہ بنیادوں پر ڈالر کی قدر 178 ارب روپے سے بڑھ کر 262 ارب روپے رہی، وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدنی 822 ارب روپے، زرعی قرضے 842 ارب روپے رہے۔ مالی سال کے پہلے 5 ماہ بجٹ خسارہ 1 ہزار 169 ارب روپے تک پہنچ گیا، ترقیاتی اخراجات 139 ارب روپے رہے جبکہ ٹیکس آمدنی 3429 ارب روپے رہی۔ ترسیلات زر میں 11 فیصد، برآمدات میں 7 فیصد، درآمدات میں 18 فیصد کمی ہوئی، کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3 ارب 70 کروڑ ڈالر جبکہ غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی ہوئی۔ علاوہ ازیں گزشتہ ایک سال میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر سے کم ہوکر پونے 9 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔