’سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے ن لیگ کو ووٹ دینا ہمارے چارٹر کا حصہ نہیں‘ پیپلزپارٹی نے واضح کردیا

لاہور (ا ±بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ ن کو ووٹ دینا ہمارے چارٹر کا حصہ نہیں ہے ، طے کیا گیا تھا کہ پاکستان ڈیموریٹک موومنٹ میں فیصلے اکثریت رائے سے نہیں بلکہ اتفاق رائے سے لیے جائیں گے ، یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کسی اصول سے انحراف کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سارے اختلافات ہوتے ہیں جن پر قیادت بند کمروں میں بات کرتی ہے ، اگر ہم ان اختلافات پر آپ کے ذریعے میڈیا میں بیٹھ کر بحث کریں گے اور آپ نئے نئے سوالات اٹھائیں گے تو اس سے ابہام بڑھ جائیں گے ، ہم سمجھتے ہیں یوسف رضا گیلانی نے اس تمام معاملے کی قیادت کی ہے، وہ پارلیمان میں سینئر ترین فرد ہیں اور سابق وزیر اعظم بھی ہیں ، جب تک ان کا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک گیلانی صاحب کو اپوزیشن لیڈر ماننا چاہیے ، اپوزیشن لیڈر کوئی اتنا بڑا عہدہ بھی نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی مری جا رہی ہے ، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ باتیں اصول کی ہیں اور ان حالات میں اگر مہینہ، دو مہینہ یوسف رضا گیلانی قیادت کرتے ہیں تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
پیپلزپارٹی کے رہنمائ نے کہا کہ ہمارا مو ¿قف آج بھی ہے کہ ہم استعفوں کے آپشن کے ساتھ ہیں ، پیپلز پارٹی ان 26 نکات کے ایک ایک نکتے پر ساتھ کھڑی ہے البتہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کچھ اقدامات چھوڑ کر حتمی اقدام کی جانب جانے کا کہہ رہے ہیں لیکن اس کے لیے ہمارے خیال میں وقت مناسب نہیں ، ہماری کوشش ہے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جلد ہو لیکن ملک بھر سے لوگوں نے اکٹھا ہونا ہوتا ہے اس سے تاخیر ہو رہی ہے اور ہم نے اس معاملے کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا حصہ اس لیے بنایا تاکہ سب لوگوں کو اس عمل کا حصہ بنایا جا سکے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اجلاس میں جو گفتگو لیک ہوئی اس پیپلز پارٹی کو بہت افسوس ہے لیکن کونسا ایسا اجلاس ہے جس میں گفتگو لیک نہیں ہوتی؟ جو ہوا وہ مناسب نہیں تھا ، ہم نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر سیاست نہیں کی ، ان کے سہارے پر بھی سیاست نہیں کی ، مسلم لیگ جس تبدیلی کی بات کررہی ہے، اگر ہمیں وہ لانی ہے تو اس کے لیے ہم سب کو اور ہمارے علاوہ بھی جو سیاسی جماعتیں ہیں ، ان کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہو گا ، کسی ایک الیکشن کے جیت جانے کے نتیجے میں یہ ممکن نہیں ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں