برطانیہ سے 19 ملین پاؤنڈ کی پاکستان منتقلی کا معاملہ

قومی احتساب بیورو نےسابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو نوٹس بھیج دیے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو نے برطانیہ سے 19 ملین پاؤنڈ کی پاکستان منتقلی کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو نوٹس بھیج دیے۔نیب برطانیہ سے رقم پاکستان منتقلی اور اس کے نجی اکاؤنٹس میں جانے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اسی معاملے کی انکوائری کے لیے مراد سعید اور غلام سرور خان کو 11 اکتوبر کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا،سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کو 12 اکتوبر اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال کو 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجا گیا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کو 13 اکتوبر کو پیش ہونے کا کہا گیا۔نوٹس میں شفقت محمود اور شیریں مزاری کو 14 اکتوبر کو پیش ہونے کا کہا گیا۔خالد مقبول صدیقی اور اعجاز شاہ کو 17 اکتوبر پیش کا نوٹس بھیجا گیا۔
علی امین گنڈاپور اور فروغ نسیم کو 18 اکتوبر، علی زیدی اور خسرو بختیار کو 19 اکتوبر، اعظم سواتی اور اسد عمر کو 20 اکتوبر، عمر ایوب اور محمد میاں سومرو کو 21 اکتوبر، شیخ رشید اور فواد چوہدری کو 24 اکتوبر جب کہ صاحبزادہ محبوب سلطان اور فیصل واوڈا کو 25 اکتوبر کو نیب پیشی کا نوٹس بھیجا گیا۔

خیال رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کے رئیل سٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کی تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تصفیے کے تحت ملک ریاض اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاﺅنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاﺅنڈ کے لگ بھگ ہے. بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگست 2019 میں اسی تحقیقات کے سلسلے میں 8 بینک اکاﺅنٹ منجمد کیے گئے تھے جن میں 12 کروڑ پاﺅنڈ کی رقم موجود تھی یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017 میں اے ایف او کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک کسی بھی اکاﺅنٹ کی منجمد ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے‘اس سے قبل اسی تحقیقات کے سلسلے میں دسمبر 2018 میں بھی دو کروڑ پاﺅنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی‘مجسٹریٹ کے احکامات کے بعد نیشنل کرائمز ایجنسی نے ان فنڈز کے حوالے سے مزید تحقیقات کیں این سی اے نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اگر اس رقم کو غیر قانونی ذریعوں سے حاصل کیا گیا ہے یا اسے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے گا تو پھر اسے ضبط کر لیا جائے گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں