نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق متضاد اطلاعات‘ ن لیگی رہنماء تذبذب کا شکار

سابق وزیراعظم لندن سے وطن واپس آئیں گے یا نہیں؟ اس حوالے سے اب تک حتمی فیصلہ نہ ہوسکا

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق متضاد اطلاعات کے باعث ن لیگی رہنماء تذبذب کا شکار ہوگئے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپس سے متعلق اب تک اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اس ضمن میں کچھ تجزیہ نگار سمجھتے ہیں کہ قائد ن لیگ رواں ماہ اگست میں ہی وطن واپس آکر ملکی سیاست میں ہلچل مچا سکتے ہیں تاہم ن لیگی ذرائع کہتے ہیں کہ نوازشریف کا وطن واپسی کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، وہ عام انتخابات سے قبل وطن واپس نہیں آئیں گے۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی، جاوید لطیف اور عرفان صدیقی اس وقت لندن میں ہیں جہاں نوازشریف کی وطن واپسی کے سلسلے میں صلاح مشورے جاری ہیں جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی اسی مقصد کے تحت برطانیہ پہنچے ہیں۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی تاحیات نااہلی ختم کروانے کیلئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کی جانب سے پارٹی قائد کی نااہلی ختم کروانے کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا گیا ، جس میں انہوں نے کہا کہ 62 ون ایف پر آئین خاموش ہے، قانون سازی کے ذریعے تاحیات نااہلی ختم کریں گے، جس کے لیے پارلیمنٹ میں قانون لا رہے ہیں کیوں کہ نواز شریف کو غلط نااہل کیا گیا، اس قانون کو بدلنے کی ضرورت ہے، تاحیات نااہلی آئین میں نہیں ہے، اس پر ہماری جماعتیں غور کر رہی ہیں، قانون سازی کیلئے کام ہورہا ہے۔

تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس اور عمران خان کی نااہلی کی کوششوں کے حوالے سے سابق وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کی تلوار لٹکنا شروع ہوگئی ہے، فارن فنڈنگ ثابت ہوچکی پارٹی پر پابندی لگنی چاہئے، توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کے خلاف کیس مضبوط ہے وہ نااہل ہونے جارہے ہیں، تاحیات نااہلی کے 3 افراد شکار ہوئے ہیں اب چوتھے عمران خان ہوسکتے ہیں، مس ڈکلیئریشن انہیں نااہل کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں