قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی بجٹ سفارشات پر رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی

فارماسیوٹیکل کے خام مال کی خریداری پر17فیصد سیلزٹیکس ختم کرنے اور مینوفیکچررز سے وصول 40 ارب سیلزٹیکس واپس کرنے کی سفارش کی گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی بجٹ سفارشات پر رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی، فارماسیوٹیکل کے خام مال کی خریداری پر17 فیصد سیلزٹیکس ختم کرنے اور مینوفیکچررز سے سیلز ٹیکس کی مد میں وصول 40 ارب واپس کرنے کی سفارش کی گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی سال 23-2022 کی بجٹ سفارشات پر رپورٹ ایوان میں پیش کردی، رپورٹ فنانس کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پیش کی، سینیٹ کی سفارشات قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔
سفارشات میں کہا گیا کہ ترقیاتی بجٹ سے متعلق 217 جبکہ دیگر 27 سفارشات پیش کی گئی ہیں، فارماسیوٹیکل کے خام مال کی خریداری پر 17 سیلزٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی۔ فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز سے وصول کردہ سیلزٹیکس کی مد میں 40 ارب واپس کیا جائے۔

بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے ساڑھے 7 فیصد کی جائے، اسی طرح سفارش کی گئی کہ مضر صحت ہونے کے باعث جوسز، انرجی ڈرنک اور آئس ٹی میں چینی کی مقدار کم کی جائیں۔

ایف بی آر مینوفیکچررز کو بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کیلئے پابند کیا جائے، ائیر کرافٹ اور ان کے پارٹس کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے، گریڈ17 سے گریڈ 22 کی نسبت گریڈ ایک سے گریڈ 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ کیا جائے۔ دوسری جانب وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ملک میں مہنگائی ہے ،بہت جلد اس کو نیچے لے کر آئیں گے، امیروں پر ٹیکس لگا رہے ہیں ،وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹے کی کمپنی پر ٹیکس لگایا ہے،نئے ٹیکس سے میری اپنی کمپنی کا 20 سے 25 کروڑ روپے کا ٹیکس بڑھ جائیگا،ہم امیر لوگوں پر مزید ٹیکس لگائیں گے، جن کی آمدنی 15 کروڑ روپے ہے ان پر مزید ایک فیصد جن کی آمدنی 20 کروڑ سے زیادہ ہے ان پر 2 فیصد جن کی آمدنی 25 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 3 فیصد اور جن کی آمدنی 30 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 4 فیصد سے زیادہ مزید ٹیکس عائد کریں گے۔
جو اس قابل ہیں کہ مزید ٹیکس دے سکتے ہیں ان پر نئے ٹیکس عائد کر رہے ہیں، جو سپر ٹیکس لگائے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں