بلوچستان میں ایک بار پھر تحریک عدم اعتماد کی باز گشت

وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے خلاف آئندہ 24 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کا امکان

کوئٹہ ( نیوز ڈیسک ) صوبہ بلوچستان میں ایک بار پھر تحریک عدم اعتماد کی باز گشت سنائی دے رہی ہے جہاں وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے خلاف آئندہ 24 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کا امکان ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جام کمال ، یار محمد رند اور طہور بلیدی کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جا سکتی ہے ، اس حوالے سے رکن صوبائی اسمبلی یار محمد رند نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبرپورے ہیں ، تحریک عدم اعتماد پرساتھیوں نے دستخط کردیئے ہیں ، یہ تحریک کامیاب ہو گی اور تمام جماعتیں مشاورت کرکے نیا قائد ایوان نامزدکریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کےعوام چاہتے ہیں عبدالقدوس بزنجو کومنصب سے ہٹایا جائے، عبدالقدوس بزنجو سے بلوچستان کےعوام اورارکان اسمبلی مایوس ہیں ، موجودہ وزیراعلیٰ کسی بھی صورت لا اینڈ آرڈر کنڑول نہیں کر پارہے ۔
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کیخلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع ہوگی، درخواست صوبائی اسمبلی میں آج سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کر ائیں گے ، درخواست جمع ہونے کے بعد قائم مقام گورنر اسمبلی کا اجلاس طلب کرے گا ، جس کے بعد صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہوگی۔

بتاتے چلیں کہ 25 اکتوبر 2021ء کو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس پر اسمبلی میں ووٹنگ سے پہلے ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے بعد عبد القدوس بزنجو وزیراعلیٰ بنے تھے ۔ یاد رہے کہ 25 اکتوبر 2021ء کو بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اپنی پارٹی کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی تاہم اس تحریک سے قبل ہی وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
اس سے پہلے 9 جنوری 2018ء کو پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تاہم انہوں نے بھی تحریک پر ووٹنگ سے قبل ہی عہدہ چھوڑ دیا تھا اور اس وقت ثناء اللہ زہری کے مستعفی ہونے کے بعد بھی موجودہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے ہی وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں