تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

منشیات کے پھیلاؤ اور پاک – افغان سرحد کے حالات پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا

اسلام آباد (کرائم ڈیسک) : پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کے مابین منشیات کا استعمال زور پکڑتا جا رہا ہے جبکہ نوجوانوں کو منشیات کی سپلائی کرنے والوں کے خلاف پولیس مؤثر کارروائی کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ تاہم اب تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے انٹر ایجنسی ٹاسک فورس (آئی اے ٹی ایف) نے تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف اس کی تمام ایجنسیوں پر مشتمل ایک جامع ٹیم تشکیل دینے پر اتفاق کر لیا۔ یہ فیصلہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے ہیڈ آفس میں منعقدہ میجر جنرل غلام شبیر ناریجو کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری آئی اے ٹی ایف نے سال 2021ء میں منشیات کی روک تھام سے متعلق مختلف اداروں کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

پاکستان کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر اداروں کے عہدیداران نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ان کے اداروں نے ایسے کسی شخص کو سمندری راستے سے داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اجلاس میں شریک ڈائریکٹر اے این ایف کی جانب سے منشیات کے پھیلاؤ اور پاک – افغان سرحد کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے اے این ایف، پولیس اور آئی ایس آئی عہدیداران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے۔
اجلاس میں ماتحت عملے کی مؤثر نگرانی پر زور دیتے ہوئے اطلاع دی گئی کہ انہیں انعام کی رقم کے بجائے منشیات کا حصہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اطلاع دینے والوں کو منشیات کا حصہ دینے کے بجائے انعام کی رقم بھی دی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کو آئی اے ٹی ایف اداروں کی جانب سے حراست میں لیے گئے ملزمان تک رسائی فراہم کی جائے گی، تاکہ ملزمان سے تفتیش کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات فراہم کرنے والے پس پردہ ملزمان کو گرفتار کیا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں