جاوید اقبال کی ریلیزروکنے پرعائشہ اوریاسربول پڑے

سوبچوں کے قاتل پربنائی جانے والی فلم جاوید اقبال کی ریلیزسےصرف 2روز قبل پنجاب میں فلم کی نمائش روکنے پرعائشہ عمرنے مداحوں سے معاملہ سوشل میڈیا پراٹھانے کی درخواست کی ہے۔

کراچی(شوبز ڈیسک) بدھ 26 فروری کو ‘جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ سٹوری آف اے سیریل کلر’ کے بنانے والوں کو محکمہ اطلاعات وثقافت پنجاب کی جانب سے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ فلم کے خلاف ‘مختلف حلقوں سے مسلسل شکایات ‘ موصول ہونے پراس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
فلم کےمصنف اورڈائریکٹرابوعلیحہ نے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پیرکو فلم کی کاسٹ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کریں گے۔
سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 25 جنوری کو کراچی میں فلم کے پریمیئر اورشوبزشخصیات سمیت بلاگرز کی جانب سے داد و تحسین کے بعد فلم کوریلیز سے 2 دن قبل دوبارہ ریویوکا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس لئے ہم نےپنجاب حکومت کے اس غیرقانونی اقدام کے خلاف ہائیکورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی میں فلم کے پریمیئراورتمام سنسربورڈزسے منظوری کے باوجود پھرسے فلم کا جائزہ لینے کے فیصلے پرسوشل میڈیا صارفین بھی اعتراضات اٹھارہے ہیں جوبےچینی سے فلم کی ریلیز کے منتظر تھے۔
A post shared by Ayesha Omar (@ayesha.m.omar)
عائشہ عمرنے بھی انسٹاپوسٹ میں اس فیصلے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا کہ کہ فلم کو پنجاب سمیت تمام سنسر بورڈز نے پاس کیا تھا اور اس کے بعد ہی ریلیز کی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔
عائشہ نے لکھا کہ،’جاوید اقبال جیسی فلمیں بچوں کے اغواء، زیادتی اور قتل جیسے اہم معاملوں پربات شروع کرنے کے لیے اہم ہیں، ایسی فلمیں بنانے اورانہیں دیکھنے کی ضرورت ہے’۔
عائشہ عمرنے پوسٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ابوعلیحہ اور فلم کے پروڈیوسرجاوید احمد کاکے پوتو نے لاہورہائیکورٹ میں اس حوالے سے درخواست دائرکردی ہے۔
فلم میں جاوید اقبال کا کردار ادا کرنے والے یاسرحسین نے بھی انسٹاپوسٹ میں معاملے پر غم وغصے کا اظہارکیا۔
اداکار نے لکھا، ‘پابندی کی وجہ سمجھ نہیں آئی، فلم میں بولا گیا سچ ہضم نہیں ہوا یا کسی کوشو پربلانا بھول گئے، کیااس ملک کے سینما میں صرف کرکٹ میچ اور ٹی وی ڈرامے چلیں گے؟ یا انڈپینڈنٹ فلم میکرزکوبھی چانس ملے گا؟’۔
View this post on Instagram A post shared by Yasir Hussain (@yasir.hussain131)
اداکار نے مزید لکھا کہ، ‘جس ملک میں ڈالرقابومیں نہیں آرہا، وہاں آرٹ کی کیا دہائی دیں؟ افسوسناک ‘۔
لاہورسے تعلق رکھنے والے جاوید اقبال نے 30 دسمبر 1999 کو ایک اردو روزنامہ کےدفترمیں جا کر100 بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے گھناونے جرائم کی تفصیلات حکام کو ثبوتوں سمیت پیش کی تھیں جن میں تصاویر بھی شامل تھیں، تلاشی لینے پراس کے گھر سے بچوں کے کپڑے اور جوتے برآمد ہوئے جبکہ معصوم بچوں کی لاش کو وہ تیزاب کےڈرم میں ٹھکانے لگاتا تھا۔
جاوید اقبال گرفتاری کے 2 سال بعد اکتوبر2001 میں جیل میں ساتھی سمیت مردہ پایا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں