دنیا کو دو عالمی وباؤں کا ایک ساتھ سامنا

دنیا کو دو عالمی وباؤں کا ایک ساتھ سامنا

دنیا میں اس وقت دو عالمی وباؤں نے ایک ساتھ تباہی مچا رکھی ہے، جن میں ایک طرف کورونا وائرس کی وبا ہے جب کہ دوسری طرف موٹاپے کی وباء نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، کورونا نے ایک سال میں 25 لاکھ سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے جب کہ موٹاپا اسی عرصے میں 40 لاکھ سے زائد افراد کی جانیں لے چکا ہے، کورونا وائرس پر ویکسین کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے لیکن موٹاپے پر قابو پانے کے لیے پوری دنیا کو مزید کوششیں کرنا ہونگی۔

ان خیالات کا اظہار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین امراض معدہ و جگر نے پیر کے روز پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے تحت منعقدہ تیسری عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے پاکستان کے مختلف شہروں سے ماہرین کے علاوہ بھارت، برطانیہ، آذربائیجان ملائیشیا اور دیگر ممالک سے ماہرین امراض معدہ و جگر نے شرکت کی اور تحقیقی مقالات پیش کئے۔

اس موقع پر آغا خان یونیورسٹی اسپتال کراچی اور لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر پروفیسر لبنیٰ کمانی کو سوسائٹی کا صدر جبکہ جناح اسپتال سے وابستہ پروفیسر نازش بٹ کو سوسائٹی کا وائس پریذیڈنٹ منتخب کیا گیا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار پروفیسر امان اللّٰہ عباسی کو سوسائٹی کا جنرل سیکرٹری جبکہ ڈاکٹر حفیظ اللّٰہ شیخ کو سوسائٹی کا پبلکیشن سیکریٹری منتخب کیا گیا۔

دنیا کو دو عالمی وباؤں کا ایک ساتھ سامنا

پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے سرپرست اعلی ڈاکٹر شاہد احمد اور سابق صدر ڈاکٹر سجاد جمیل نے نئے منتخب ہونے والے اداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ وہ نئے ڈاکٹروں کی ٹریننگ اور عوام الناس کی بھلائی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آغا خان سے وابستہ نامور ماہر امراض معدہ اور جگر پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو کورونا وائرس اور موٹاپے کی وبا کا ایک ساتھ سامنا ہے، بدقسمتی سے موٹاپا کورونا وائرس سے بھی زیادہ افراد کی جان لے رہا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق پچھلے سال اس وبا کے نتیجے میں 40 لاکھ سے زائد افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں جاں بحق ہوگئے۔

پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں انسانی جگر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ لوگ جو خوش قسمتی سے اس کے حملے میں بچ جاتے ہیں ان کے جگر کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

کوویڈ 19 کے خاتمے کے لیے ویکسین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین 1969 میں دریافت کرلی گئی تھی مگر آج بھی یہ مرض دنیا کے کئی خطوں میں تباہی مچا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے سنجیدہ رویے نہ اپنائے گئے تو لگتا ہے کہ یہ مرض بھی دنیا سے ختم نہیں ہوگا۔

سوسائٹی کی نومنتخب صدر پروفیسر لبنا کمانی نے پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان میں کسی بھی سوسائٹی کی پہلی خاتون صدر کے طور پر منتخب ہوئی ہیں اور اس حیثیت میں وہ نوجوان ڈاکٹروں اور نئے ماہرین امراض معدہ اور جگر کی ٹریننگ اور تربیت کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔

دنیا کو دو عالمی وباؤں کا ایک ساتھ سامنا

کورونا وائرس کی ویکسین کی پاکستان میں جلد فراہمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی تمام کانفرنس اور ٹریننگ لوگوں کی موجودگی میں ہوا کریں گی جس کے بعد نئے ڈاکٹروں کی تربیت اور ٹریننگ مزید آسان ہو جائے گی۔

کانفرنس سے پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کی وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر نازش بٹ، ڈاکٹر امان اللّٰہ عباسی، ڈاکٹر محمد کامران، ڈاکٹر حسنین علی شاہ، خیبر پختونخوا سے ڈاکٹر جبران عمر، بلوچستان سے ڈاکٹر داؤد گلزئی، ڈاکٹر ناصر لک، ڈاکٹر آمنہ سبحان، ڈاکٹر نعمان ذاکر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں