دشمن کابل میں آکرمجھے تلاش کر رہے تھے،اشرف غنی

یو اے ای (حالات میڈیا ڈسک) دشمن کابل میں آکر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں مجھے تلاش کر رہے تھے، مجبوری میں افغانستان سے گیا، کابل سے فرار ہونے کے بعد اشرف غنی کا پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے مفرور سابق صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ انہوں نے خون خرابے سے بچنے کے لیے کابل کو چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کابل میں رہتے تو خونریزی کا خدشہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مجبوری میں افغانستان سے گیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا اچانک افغانستان چھوڑنا امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تھا۔مفرور افغان صدراشرف غنی نے کابل سے نکلنے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کے مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔انہوں ںے کہا کہ کثیر رقم ساتھ لے جانے کی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ انہون ںے کہا کہ لوگ صورتحال سے آگاہ ہوئے بغیر ہی طعنہ دے رہے ہیں۔مفرورافغان صدر نے کہا کہ وہ افغانستان کے لوگوں سے محبت کرتا ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ ان سے قبل بھی بہت سے افغان لیڈر ملک سے باہر گئے اور پھر واپس آگئے۔ انہوں ںے کہا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ کتاب ہے۔مفرور صدر نے دعویٰ کیا کہ ان پر جو بھی الزامات لگے وہ جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کابل میں آکر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں مجھے تلاش کر رہے تھے۔
انہوں ںے کہا کہ کابل میں کوئی خونریزی نہیں ہوئی جو اللہ کا بڑا احسان ہے۔واضح رہے کہ وزارت خارجہ یواے ای نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی یواے ای میں موجود ہیں، وزارت خارجہ یواے ای نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اشرف غنی کو وطن آنے کی اجازت دی، اشرف غنی اپنے خاندان کے افراد کے ہمراہ اپنے ولاز میں رہائش پذیر ہیں۔
افغان میڈیا کا کہنا ہےکہ سابق افغان صدر اشرف غنی لوٹی ہوئی دولت کے ساتھ دبئی میں مقیم ہیں۔مزید برآں افغان میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تاجکستان میں افغان سفارتخانے نے انٹرپول کے ذریعے سابق افغان صدر اشرف غنی، حمد اللّٰہ محب اور فضل محمود فضلی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ افغان میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں افغان سفارت خانے نے انٹر پول سے مطالبہ کیا کہ وہ اشرف غنی، حمد اللّٰہ محب اور فضل محمود فضلی کو افغانستان کا قومی خزانہ چرانے کے الزام میں گرفتار کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں