خاتون نے نکاح نامہ میں خانہ نمبر 18 کا حق استعمال کرتے ہوئے شوہر کو طلاق دے دی

لاہور (بیورو رپورٹ) : خاتون نے نکاح نامہ میں خانہ نمبر 18 کا استعمال کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق نکاح نامہ میں خانہ نمبر 18 کے حق کا استعمال کرتے ہوئے خاتون نے اپنے شوہر کو طلاق دے دی۔ جس کے بعد شوہر امجد نے بیوی کے اس اقدام کو فیملی عدالت میں چیلنج کر دیا۔ امجد کے وکیل وسیم راجپوت ایڈووکیٹ نے ہائیکورٹ کی خانہ نمبر 18 کی ججمنٹ پیش کی۔
وسیم راجپوت ایڈووکیٹ نے کہا کہ نکاح نامہ میں خانہ نمبر 18 بیوی کو طلاق کا حق نہیں دیتا، یہ صرف شوہر کا حق ہے۔ طلاق دینے کے حوالے سے شرائط لکھوانا بھی غیر قانونی ہے۔ خاتون کے شوہر امجد کا کہنا تھا کہ نکاح خواں نکاح نامہ کے خانہ نمبر 18 پر ”نہیں ” لکھنا بھول گیا جسے بیوی نے حق سمجھ کر استعمال کیا۔ امجد نے کہا کہ میں فیملی کورٹ پہنچا ہوں لہٰذا مجھے انصاف چاہئیے۔فیملی کورٹ نے امجد کے دعویٰ پر اس کی بیوی کشور کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔ یاد رہے کہ 18 مارچ 2021 کو لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس چودھری محمد اقبال نے محمد سجاد کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ عدالت نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں شوہر کو طلاق دینے کے لیے غیر متعہد حق دیا ہے، قرآن و سنت، مسلم فیملی لائ آرڈیننس شوہر کو غیر مشروط طلاق کا حق دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ 2008ئ میں شوہر کی طلاق کے حق پر شرائط لاگو کرنے کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے، نکاح نامہ میں شوہر کے طلاق دینے کی صورت میں ہرجانہ ادا کرنے کی شرائط لاگو کرنے کو بنیادی اسلامی قوانین سے متصادم ہے،شوہر اپنی بیوی کو طلاق دینے کا غیر مشروط اختیار رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں نکاح کے وقت طلاق کے حق پر شرائط عائد کرنے کی روایت کافی عرصے سے چل رہی ہے، اس حوالے سے ایک شخص نے عدالت سے قانونی فیصلہ جانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی، درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے مو¿قف اختیار کیا کہ نکاح نامہ میں شوہر کے طلاق کے حق پر شرائط مکمل طور پر غیر شرعی و غیر قانونی ہیں، قانونی لحاظ سے اِس کا کوئی جواز نہیں- عدالت نے کہا کہ اس روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام نے اس کی اجازت نہیں دی

اپنا تبصرہ بھیجیں