کابل بم دھماکے :داعش نے دہشت گردحملوں کی ذمہ داری قبول کرلی‘ہلاکتوں کی تعداد60ہوگئی

کابل (حالات نیوز ڈسک) عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش)نے ے کابل کے ہوائی اڈے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جبکہ طالبان کے سنیئرراہنما اور مذکراتی کمیٹی کے رکن سہیل شاہین نے کہا کہ کابل ایئر پورٹ میں لوگوں کے جمع ہونے کی جگہ پر دھماکے ہوئے ان مقامات کی حفاظت کی ذمہ داری امریکی‘برطانوی اور دیگر غیرملکی افواج کے ہاتھوں میں تھا.سہیل شاہین نے کہا کہ کابل ایئر پورٹ پرہونے والے دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت قائم ہوتے ہی مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہرممکن کوشش کریں گے افغان طالبان کے ترجمان ذبیخ اللہ نے کہا ہے کہ ان دھماکوں کے لیے طالبان کو ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتا کیونکہ ابھی تک ہماری حکومت قائم نہیں ہونے دی جارہی جن مقامات پر دھماکے ہوئے ہیں ان کی سیکورٹی میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں تھا.ٹوئٹرپر اپنے پیغام میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر جہاں دھماکہ ہوا وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری امریکی افواج کی ہے انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارت عوام کی سکیورٹی پر خاص توجہ دے رہی ہے. ادھر امریکی حساس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ کابل میں مزید دہشت گرد حملے ہوسکتے ہیں‘کابل میں ہونے والے دھماکوں میں اب تک اس حملے میں60سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے‘امریکہ کی توجہ اس وقت افغانستان میں موجود اہلکاروں کو نکالنے پر ہو گی 31 اگست کی ڈیڈ لائن تو پہلے ہی موجود ہے لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس حملے کے بعد وہاں سے فوجیوں کو نکالنے کا عمل تیز ہو جائے گا.
انخلا میں ایک رسک بھی ہے کہ پھر وہاں زمین پر فوجیوں کی تعداد کم ہو جائے گی ان کے لیے اس طرح کے ایک اور حملے کا امکان بھی فکر کی بات ہو گی وائٹ ہا?س کے مطابق امریکی صدر کے پاس بہت سے راستے ہوتے ہیں اس کے پاس ڈرون، جیٹ اور بی 52 بمبار ہیں جن سے وہ ہوائی اڈے کی فضائی حدود کو محفوظ کر سکتے ہیں تاکہ وہاں موجود فوجیوں کو نکالا جا سکے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انخلا کا عمل جو پہلے ہی تیزی سے مکمل کیا جا رہا تھا اس حملے کی وجہ سے مزید تیز ہو جائے گا.
ادھر امریکی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ بدنام زمانہ امریکی نجی فوج ”بلیک واٹر“کے بانی ایرک پرنس نے امریکا اور اتحادیوں کو آفر دی ہے کہ اگر انہیں فی بندہ چھ ہزار پانچ سو ڈالر ادا کیئے جائیں تو وہ ہر شخص کو افغانستان سے حفاظت کے ساتھ نکال لائیں گے افغان حکام نے اب تک10امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی بھی تصدیق کی ہے دھماکوں میں زخمی ہونے والوں میں امریکی اور طالبان کے گارڈزبھی شامل ہیں.ناروے کے وزیر خارجہ کے مطابق ناروے اب اپنے باقی شہریوں کو کابل سے نکالنے کام عمل جاری نہیں رکھ سکتا انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ کے دروازے بند ہو چکے ہیں اور لوگوں کو وہاں لانا ممکن نہیں ہے کابل میں دھماکے اسی روز ہوئے جب کئی ممالک نے سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے وہاں سے لوگوں کے انخلا کا عمل روک دیا تھا. پینٹاگون کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں افغان شہریوں کے علاوہ متعدد امریکی فوجی بھی شامل ہیں جان کربی کی جانب سے ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد تو نہیں بتائی گئی تاہم امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ چار امریکی فوجیوں کے دھماکوں میں مرنے کی اطلاعات ہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں