افغانستان میں حکومت سازی کی جانب بڑی پیش قدمی‘لویہ جرگہ کا انعقاد

کابل(حالات نیوز ڈسک) افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کی جانب اہم پیشرفت سامنے آئی ہے کابل میں طالبان کی جانب سے پہلا لویہ جرگہ منعقد ہوا جس کی سربراہی طالبان کے ”دعوت وراہنمائی کمیشن“ کے سربراہ ڈاکٹر امیر خان متقی نے کی. غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق لویہ جرگہ میں افغانستان کے تقریبا تمام بڑے قبائل کے سربراہان نے شرکت کی ہے لویہ جرگہ افغانستان کی قبائلی روایات میں ایک گرینڈپارلیمان کا درجہ رکھتا ہے جس میں ہر قبیلے کا سردار اپنے لوگوں کی جانب سے نمائندگی کرتا ہے اور اس جرگے کے فیصلے کو قومی فیصلے کی حیثیت ہوتی ہے .لویہ جرگہ اگر کثرت رائے سے طالبان کی بالادستی قبول کرلیتا ہے توطالبان مخالف چند قبائل کو سخت مشکلات کا سامنا ہوگا کیونکہ لویہ جرگہ کا فیصلہ نہ ماننے والے قبائل کا روایات کے مطابق نہ صرف سماجی بائیکاٹ کیا جاتا ہے بلکہ ان پر بھاری جرمانے بھی عائدکیئے جاتے ہیں . اردوپوائنٹ اپنی رپورٹ میں کئی ماہ پہلے اس جانب اشارہ کرچکا ہے کہ طالبان ایرانی طرزکے جمہوری ماڈل پر کام کررہے ہیں جس میں اصل طاقت علما پر مشتمل ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی یا کمیشن کے پاس ہوگی اور وہ پارلیمان اور حکومت کو راہنمائی فراہم کرئے گا.ملک کا نیا آئین‘عدالتی نظام اور مکمل حکومتی ڈھانچہ قرآن وسنت کے مطابق طالبان پہلے ہی مرتب کرچکے ہیں اس اعلی اختیاراتی کمیشن یا کمیٹی میں ڈاکٹرامیرخان متقی کو وہی اہمیت حاصل ہوگی جو ایران کی اعلی اختیاراتی شوری میں آیت اللہ کو حاصل ہوتی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر امیر خان متقی جوکہ دوحہ میں طالبان مذاکراتی عمل کے اہم رکن رہے ہیں کا کہنا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان میں سب اقوام اور دھروں کو شامل کرنا چاہتے ہیںاس موقع پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کسی بھی افغان شہری کو ملک سے باہر جانے کی ضرورت نہیں یہاں تمام قومیتوں کےا فراد محفوظ ہیں.انہوں نے کہا کہ افغانستان افغان عوام کا ہے اس کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے ادھر طالبان نے حاجی محمد ادریس کو ملک کے سرکاری بینک، بینک آف افغانستان کا قائم مقام گورنر تعینات کر دیا ہے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں ان کی تعیناتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان قیادت نہ انھیں حکومتی اداروں کا نظام سنبھالنے، دیگر بینکنگ امور اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
دوسری جانب طالبان نے پنج شیرکا محاصرہ کررکھا ہے ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ بغلان کے تین اضلاع بنوں، پل حصار اور دہ صلاح کو مکمل طور پر دشمن سے کلیئر کروا لیا گیا ہے. اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سالانگ ہائی وے کھلی ہے اور باغی پنج شیر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں کابل کے شمال میں ہندوکش کی بلند چوٹیوں میں گھری ہوئی پنج شیر وادی ایک طویل عرصے سے مزاحمت کے مرکز کے طور پر جانی جاتی رہی ہے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طابان اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے کوشش کر رہے ہیں ہم خون خرابہ نہیں چاہتے ‘باغی جس غیرملکی مدد کا انتظار کررہے ہیں وہ نہیں آئے گی لہذا انہیں چاہیے کہ وہ عام معافی کے اعلان سے فائدہ اٹھائیں اور ہتھیار ڈال دیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں