بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ شمشان گھاٹ میں گنجائش ختم، 20گنا زیادہ رقم وصول

نئی دہلی (این این آئی )بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں میں تیزی سے اضافے کے بعد شمشان گھاٹ اورقبرستانوں میں مردوں کے دفنانوں کے لیے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری ہلاکت خیز لہر کے دوران گزشتہ ایک ہفتے سے متاثرین کی ہلاکتوں میں تیزی آگئی ہے اور گورکنوںکا کام بڑھ گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے جدید قبرستان اور شمشان گھاٹ میں تین گھنٹوں کے دوران 11 لاشیں دفنانے کے لیے لائی گئیں جہاں اب ایک ہفتے کا لاک ڈائون نافذ کردیا گیا ہے۔نئی دہلی میں

کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ برس دسمبر اور رواں سال جنوری کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے برابر ہوگئی ہے جب زمین کھودنے والی مشین بھی سست پڑ جاتی تھی۔گورکن کا کہنا تھا کہ اب ایسا لگ رہا ہے کہ وائرس کی ٹانگیں ہیں، اس شرح پر میرے پاس تین یا 4 روز میں جگہ ختم ہوجائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ دو روز قبل میرے پاس ایک شہری آیا اور کہا کہ انہیں اپنی والدہ کے لیے قبر تیار کروانی ہے کیونکہ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے، یہ غیر حقیقی تھا اور میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں ایسا دن بھی دیکھوں گا جب مجھے ایک زندہ شخص کے حوالے سے تدفین کی تیاریاں شروع کرنے کی درخواست کی جائے گی۔خیال رہے کہ بھارت میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک ایکلاکھ 80 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ان میں سے 15 ہزار رواں ماہ انتقال کرگئے ہیں۔دوسری جانب خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ بھارت میں کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔سوشل میڈیا اور اخباروں میں خوف ناک تصاویر گردش کر رہی ہیں جسمیں ہلاک افراد کی آخری رسومات کے لیے پیش آنے والی مشکلات کو دکھایا گیا ہے۔نئی دہلی سے باہر غازی آباد سے سامنے آنے والی تصاویر میں لاشوں کو دفنانے کے لیے رکھا ہوا ہے جہاں ان کے لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔ریاست گجرات کے شہر صورت، راجکوٹ، جام نگراور احمد آباد میں بھی حالات اسی طرح کے ہیں جہاں عام حالات کے مقابلے میں تین سے 4 گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جارہی ہیں۔ لکھنو میں شمشان گھاٹ میں مردوں کی آخری رسومات کے لیے ان کے لواحقین 12 گھنٹے طویل انتظار کر رہے ہیں اور ایک شمشان گھاٹ کیانتظامیہ نے قریبی پارک میں ہی مردوں کو جلانا شروع کردیا ہے۔کورونا سے انتقال کرنے والے شہری کے بیٹے روہیت سنگھ کا کہنا تھا کہ شمشان گھاٹ کی انتظامیہ 7 ہزار بھارتی روپے لے رہی ہے جو معمول سے 20 گنا زیادہ ہیں۔بھارت کے مشہور شمشان گھاٹ میں کام کرنے والے بیل بھادرا کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ مبینہ طور پر کورونا سے متاثرہو کر ہلاک ہونے والے 200 مردوں کو جلاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں