سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے 3 سوال پوچھ لیے

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے 3 سوال پوچھ لیے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، اس دوران سپریم کورٹ نے جستس قاضی فائز عیسیٰ سے 3 سوال پوچھ لیے ، جن میں پہال سوال یہ کیا گیا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسٰی اپنی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹس سے مکمل لاتعلق ہیں؟ عدالت عظمیٰ کا دوسرا سوال یہ تھا کہ جو رقم باہر بھیجی گئی کیا جسٹس قاضی فائز عیسی کا اس سے کوئی قانونی تعلق نہیں؟ جب کہ اس موقع پر تیسرا سوال یہ پوچھا گیا کہ جائیداد کی خریداری کے اخراجات سے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کوئی تعلق نہیں؟ سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس ایف بی آر کو بھجوانے کو کس بنیاد پر غلط کہہ رہے ہیں؟ آپ کا واحد دفاع ہے کہ اہلیہ کے اثاثوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ، آپ کہتے تھے کہ اہلیہ کے اثاثوں کا انہی سے پوچھیں ، ان سوالات کا جواب کل دے دیں ، سوالات سے آپ پریشان ہوتے ہیں اس پر معذرت خواہ ہوں۔
بتایا گیا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دلائل مکمل کرلیے ، اپنے دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلا سو موٹو لیکر میری اہلیہ اور بچوں کو فریق بنایا گیا ، دوسرے سو موٹو میں کیس ایف بی آر کو بھجوایا گیا، جب کہ تیسرے سو موٹو میں سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ کا جائزہ لینے کا کہا گیا ، باقی نقاط اپنے جواب الجواب میں دوں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم ملک بنانے والوں میں سے ہیں اس کےلیے جان بھی دیں گے ، صرف ملک اور عدلیہ کے لیے جذباتی ہوتا ہوں ، عدلیہ اور آئین کا آخری محافظ رہوں گا ، عدالت پر حملہ ہو تو جذباتی ہوں گا ، 12مئی کے واقعہ پر تحقیقات ہوتیں تو آج ذمہ دار دبئی میں نہ ہوتا ، فروغ نسیم اور انور منصور ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں