شوکت ترین نے پاکستان کے معاشی مسائل کا حل ڈھونڈ لیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی /آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں بہتری کا حل نکال لیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کو کم سے کم 6سے 7فیصد لانے سے معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی ۔تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 49سالہ معاشی تجربہ کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوںملکی معاشی مسئلے کاحل صرف ایک ہی ہے وہ جی ڈی پی گروتھ کو کم سے کم 6سے 7فیصد تک لانا پڑے گا ۔ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی تبدیلی کو بھی انہوں مسترد

کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق شوکت ترین نے کہا کہ ٹی وی انٹرویو میں کہی گئی باتیں صرف موجودہ حکومت سے متعلق نہیں۔ کم دورانیے کے پروگرام میں معاشی صورت حال کی مکمل تفصیل نہیں بتائی جاسکی، معاشی صورتحال پر گفتگو میں ماضی کی حکومتوں کی جانب اشارہ تھا۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوکت ترین کے خلاف نیب اپیلیں یکم جون کو سماعت کے لیے مقرر کردیں۔شوکت ترین نے رینٹل پاور منصوبے ساہوال اور پیرا غائب ریفرنس میں جلد سماعت کی درخواست دی جس پر عدالت نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو نیب اپیلیں کورونا پالیسی کے مطابق مقرر کرنے کی ہدایت کی۔رجسٹرار ہائی کورٹنے شوکت ترین کے خلاف دو نیب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کردی۔ساہووال رینٹل پاور اور پیرا غائب ریفرنس میں نیب کی شوکت ترین کی بریت کے خلاف اپیلیں زیر التوا ہیں، اور عدالت نے شوکت ترین ، پرویز اشرف و دیگر ملزمان کی بریت کیخلاف نیب اپیل پر نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔نیب نے احتساب عدالت کے جون 2020 کے ملزمان بریت کے دو فیصلوں کو چیلنج کیا ہے۔دوسری جانب لاہور کی بینکنگ جرائم عدالت نے شوگر ملز میں جعلی بینک اکائونٹس کے مقدمہ میں سابق وزیر جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں تینمئی تک توسیع کردی۔ ہفتہ کے روز عدالتی سماعت پر عبوری ضمانت میں توسیع ختم ہونے پرجہانگیر ترین اور علی ترین اپنے وکلا کے ہمراہ بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری مکمل کروائی۔بینکنگ کورٹ کے جج امیر محمد خان نے کیس سماعت کی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل دینے کیلئے فریقین کے وکلا کو طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر فیصلہ ہوگا کہ مزید سماعت بینکنگ کورٹ میں ہونی ہے یا سیشن کورٹ میں سماعت کیلئے کیس بھیجنا ہے۔دوران سماعت جہانگیر ترین اور انکے بیٹے علی ترین کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دونوں ملزمان ایف آئی اے کے پاس شامل تفتیش ہوئے ہیں اور تفتیشی عمل میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ایف آئی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے ملازمین کے اکا ئونٹس منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئے اس بابت بھی تفتیش کر رہے ہیں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض عائد کر تے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت میں موجودہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا جس پر بینکنگ عدالت کے فاضل جج نے آئندہ سماعت پر عدالتی دائرہ اختیار پر فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 03 مئی تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں