کالعدم تحریک لبیک کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، ملک بھر سے ہزاروں افراد گرفتار

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) کالعدم تحریک لبیک کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، ملک بھر سے ہزاروں افراد گرفتار۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے ملک بھر میں کالعدم تحریک لبیک کیخلاف جاری کریک ڈاون سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کریک ڈاون کے دوران پنجاب سے پرتشدد واقعات میں ملوث 2 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
جبکہ سندھ سے 200 سے زائد اور خیبرپختونخواہ سے 300 سے زائد افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پرتشدد اور شرپسندانہ واقعات میں ملوث افراد کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ان عناصر کے خطرناک عزائم کو ناکام بنایا گیا۔
دوسری جانب تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعتوں اور تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ نیشنل کاؤنٹر ٹرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے کالعدم جماعتوں کی فہرست میں ٹی ایل پی کو 79 ویں نمبر پر شامل کیا گیا۔

کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شمولیت کے بعد تحریک لبیک پاکستان کو فنڈز دینے پر پابندی عائد ہو گی۔ ٹی ایل پی کو خیرات، امداد دہشتگردوں کی مالی معاونت کے مترادف ہوگی۔ نیکٹا، وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کے اثاثوں کے تعین کیلئے چیف سیکرٹریز کو خطوط بھجوا دیئے۔ جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے ٹی ایل پی کے اثاثوں کا تعین کیا جائے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل حکومت پاکستان نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کیا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے، یہ فیصلہ اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997ء 11 (بی) کے تحت کیا گیا۔
اس فیصلے کے بعد گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے سرکولر سمری کے ذریعے تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری دی۔ کابینہ سے منظوری بعد وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کے چھ کے قریب اداروں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ ٹی ایل پی کے حالیہ احتجاج کے نتیجے میں نیکٹا، محکمہ داخلہ پنجاب، اسپیشل برانچ پولیس، انٹیلی جنس بیورو اور وزارت داخلہ اور خارجہ امور نے ٹی ایل پی کو دہشت گردی کا نیا دور قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی تشدد اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں