آئی اے رحمان کی زندگی اور خدمات پر ایک نظر

پاکستان میں انسانی حقوق کے نامور علم بردار آئی اے رحمان لاہور میں 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی نماز جنازہ ٹاؤن شپ لاہور میں ادا کی گئی۔

آئی اے رحمان کی زندگی اور خدمات پر ایک نظر

آئی اے رحمان یکم ستمبر 1930 کو گڑ گاؤں میں پیدا ہوئے جو اب بھارتی ریاست ہریانہ میں ہے۔ ان کا اصل نام ابن عبدالرحمان تھا۔ پاکستان بنا تو وہ علی گڑھ میں ایف ایس سی کے طالب علم تھے۔

پاکستان آ کر انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم ایس سی کیا اور اس کے بعد پاکستان ٹائمز سے اپنے صحافتی کیرئر کا آغاز کیا جہاں فیض احمد فیض ایڈیٹر تھے۔

وہ 1989 میں خود بھی اسی اخبار کے ایڈیٹر بنے۔ پہلے وہ رپورٹر تھے لیکن بعد میں ٹریڈ یونین سرگرمیوں سے ان کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ 77ء کے مارشل لاء کے بعد آئی اے رحمان بھی نظربند رہے۔ تاہم انھوں نے اپنے کالموں کے ذریعے آمریت کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔

1987 میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بنیاد رکھی گئی تو وہ اس کے بانی ارکان میں شامل تھے۔ وہ پاکستان انسانی حقوق کمیشن کے کئی برس تک ڈائریکٹر رہے۔

آئی اے رحمان پاکستان انڈیا پیپلز فورم برائے امن و جمہوریت کے بانی سربراہ بھی تھے۔ 2003 میں انھیں نیورم برگ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ دیا گیا۔

انسانی حقوق کے لیے ان کی بے مثال خدمات پر انھیں 2004 میں رامون میگ سے سے ایوارڈ دیا گیا۔ انسانی حقوق اور سماجی شعبے میں خدمات پر اسے اہم ترین عالمی ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔

باقاعدہ صحافت سے ریٹائر ہونے کے بعد بھی آئی اے رحمان روزنامہ ڈان، فرنٹیئر پوسٹ، نیوز لائن اور ویو پوائنٹ جیسے اخبارات و جرائد میں کالم لکھتے رہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے لیے اور بچوں سے مشقت لینے اور اقلیتوں پر مظالم کے خلاف ان کے کاٹ دار کالم بہت مشہور ہوئے۔

آئی اے رحمان کی وفات سے پاکستانی عوام اپنے شہری حقوق کی بات کرنے والے ایک بڑے رہنما سے محروم ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں