یورپی ایجنسی کی سفری پابندیوں سے قومی ائرلائن کو اربوں روپے کا نقصان، مزید ایک سال کی پابندی لگا دی گئی

کراچی(این این آئی)ناکافی حفاظتی انتظامات کے باعث عائد سفری پابندیوں سے قومی ائرلائن کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔تفصیلات کے مطابق یورپی ایجنسی کی جانب سے ناکافی حفاظتی انتظامات کے باعث عائد پابندیوں سے قومی ایئر لائن(پی آئی اے)کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ ذرائع کے مطابق سفری پابندی سے ماہانہ دو ارب 20کروڑ اور 9 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 19 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سفری پابندیوں کے باعث یورپ کی 58 پروازیں ہفتہ وار متاثر ہوتی رہیں، جن میں ہفتہ وار انگلینڈ کی 46 اور دیگر یورپی ممالک کی 12 فلائٹس

شامل ہیں۔واضح رہے کہ سول ایویشن کے ناکافی حفاظتی انتظامات کی وجہ سے گزشتہ سال یہ سفری پابندیاں عائد ہوئی تھیں، جب کہ ایئسا نے پائلٹس کے جعلی لائسنس اور کراچی حادثے کے بعد سول ایویشن کا اجازت نامہ معطل کیا تھا۔یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی پر فضائی حفاظتی اقدامات کونظر انداز کیے جانے پرعائد پابندی کو مزید ایک سال کے لیے بڑھا دیا ہے۔EASA کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی سے فلائٹ اسٹینڈرڈ، ریگولیٹری، ایئر ویری فیکیشن اور لائسنسنگ کے حوالے سے تفصیلی وضاحت طلب کی گئی۔ بارہ صفحات پر مشتمل سوالنامے کا مقصد سوی ایوی ایشن کو کیٹیگری 1 میں واپس لانا ہے۔پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کو جاری کیے گئے مراسلے میں سول ایوی ایشن کا اجازت نامہ مستقل بنیادوں پرمنسوخ کرنے کی تنبیہ بھی کی گئی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کےحفاظتی اقدامات پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے، جو کہ سی اے اے کی بین الاقوامی درجہ بندی میں تنزلی کا اشارہ ہیں۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مطابق یورپی یونین ایئر سفیٹی، ایجنسی سول ایوی ایشن پر عائد عارضی پابندی کو مستقل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، تاہم کورونا کی وجہ سے ہونے والی سفری پابندیوں اور غیرمعمولی حالات کے پیش نظر فی الوقت سی اے اے کا اجازت نامہ منسوخ نہیں کیا جا رہا ہے ۔یاد رہے کہ فلائٹ آپریشنز میں موجود حفاظتی خامیوں کی وجہ سے سول ایوی ایشن اتھارٹی پرگزشتہ سال پابندی عائد کی تھی۔ تاہم ایک سال بعد بھی سول ایوی ایشن فضائی اور زمینی آپریشنز میں موجود حفاظتی خامیوں کو دور کرنے میں ناکام رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں