پاکستان اس وقت قرضوں کے جال میں پھنس چکا ہے

اس بجٹ کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس کل 6800 ارب روپے کی کمائی ہو گی، جبکہ صرف سود کی مد میں 7300 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے، مفتاح اسماعیل کا انکشاف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اس وقت قرضوں کے جال میں پھنس چکا، کمائی سے زیادہ سود کی ادائیگی کا خرچہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ صوبوں کو پیسے دینے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس کل 6800 ارب روپے کی کمائی ہو گی، جبکہ صرف سود کی مد میں 7300 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے، پاکستان اس وقت قرضوں کے جال میں پھنس چکا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کیلئے مجموعی حجم ساڑھے 14ہزار460 ارب کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ، بجٹ خسارہ 7573ارب روپے ہوگا، مجموعی ترقیاتی بجٹ 2500ارب مختص کیا گیا ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30سے 35فیصد اضافہ،پنشن ساڑھے17فیصد، اجرت ماہانہ32ہزار مقررکردی گئی۔
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کی ذمہ دار تحریک انصاف کی حکومت تھی، جس کا ایوان میں جائزہ لیا جانا چاہیئے۔

پی ٹی آئی حکومت نے جان بوجھ کر آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی کے سابق دو وزیرخزانہ نے فون کیا کہ آئی ایم ایف اپنا معاہدہ نہ کرے۔ جس سے نہ صرف مالی خسارہ ہوا، بلکہ حکومت اور آئی ایم ایف کے تعلقات بھی خراب ہوئے۔ ان کو یقین تھا کہ پاکستان کے معاشی حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
حقائق کو مسخ کرنے کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ڈالنے کی کوشش تھی۔ لیکن اللہ کے کرم وفضل سے موجودہ حکومت نے مشکل فیصلے کئے اور ان کے ملک دشمن عزائم پورے نہیں ہوئے۔ حکومت نے نہ صرف پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا بلکہ ان کے خطرناک عزائم بھی افشاں کردیئے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی۔
جس سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا، حکومت نے سیاست نہیں ریاست بچاؤ کو ترجیح دی۔ پی ٹی آئی حکومت میں قرض 49 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے ، گردشی 2467 ارب پر پہنچ گئے، سالانہ اضافہ 129 ارب تھا۔ موجودہ حکومت کی کوشش سے بجٹ خسارہ 7.9 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد رہ گیا ہے۔ بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کیلئے 35 فیصد اور گریڈ17 سے اوپر 30 فیصد اضافہ، پنشن ساڑھے 17 فیصد، وزیراعظم نے مزدور کی اجرت میں مزید 2 ہزار روپے اضافہ کردیا ہے، بجٹ میں مزدور کی کم ازکم اجرت بڑھا کر 32 ہزار روپے مقرر کردی گئی۔
بجٹ میں ترسیلات زر کے ذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر2 فیصد ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، ریمٹنس کارڈ کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجراء کردیا گیا، جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ڈائمنڈ کارڈ ملےگا۔ اسی طرح ایک غیر ممنوعہ بور اسلحے کا لائسنس، گریٹس پاسپورٹ جو کہ اہم سرکاری شخصیات کو دیا جاتا ہے، پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں تک ترجیحی رسائی، پاکستانی ائیر پورٹس پرسہولت کیلئے فاسٹ ٹریک امیگریشن کی سہولت، Remittance Card Holders کو قرعہ اندازی کے ذریعے بڑے انعامات دینے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے اسکیم کا اجرا کیا جائے گا۔
بجٹ میں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) پنشن میں اضافہ کردیا گیا ہے، ای او بی آئی پنشن 8500 سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ اسی طرح سرکاری ملازمین کی کم سے کم پنشن 10ہزار سے بڑھا کر 12ہزار کی جارہی ہے۔ وفاقی بجٹ کے اہم نکات اور اہداف سے متعلق تجاویز کے تحت بجٹ میں وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی ہے، ترقیاتی بجٹ رواں سال کے مقابلے میں30فیصد زیادہ ہے۔
4فیصد اضافے کے بعد مجموعی طور پر2500ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 14 ہزار 460 ارب روپے ہے،بجٹ میں ٹیکس محصولات کا حجم 9200 ارب روپے ہے،ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 3759 اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5441ارب روپے ہوگا، نان ٹیکس آمدن 2963 ارب روپے ہوگی۔ آئندہ برس کل مجموعی آمدن 12ہزار 163ارب روپے ہوگی، جس میں 6887ارب ہوگا، بجٹ خسارہ 7573 ارب روپے ہوگا، اگلے سال مالی خسارہ جی ڈی پی کا منفی 6.1 فیصد ہوگا۔
بجٹ میں دفاع 1804ارب، بی آئی ایس پی کیلئے 430 ارب،صوبوں کیلئے5276 ارب، سندھ کا مجوزہ ترقیاتی بجٹ 40فیصد اضافے کے بعد617 ارب روپے، پنجاب خیبرپختونخواہ کا عبوری بجٹ 4ماہ کیلئے ہے، پنجاب 426 ارب، خیبرپختونخواہ268ارب، بلوچستان 248ارب کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال میں صوبوں میں 5 ہزار 276ارب روپے منتقل کئے جائیں گے۔ انفراسٹرکچر کیلئے 491.3ارب روپے،توانائی کے شعبے کیلئے 86.4 ارب روپے، وزارت مواصلات کا ترقیاتی بجٹ 35 کروڑ تجویز، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے شعبے کیلئے 263.6 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
وزارت دفاع کا ترقیاتی بجٹ 2 ارب 80کروڑ روپے کی تجویز ہے، وزارت خزانہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 22کروڑ کی تجویز۔اسی طرح آبی ذخائر اور شعبہ آب کیلئے 99.8 ارب روپے رکھنے کی تجویز، بجٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز، فزیکل پلاننگ اورتعمیرات کے شعبے کیلئے 41.5 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری ، ایوی ایشن ڈویژن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 5ارب 40 کروڑ روپے ،صحت کے شعبے کیلئے 22.8 ارب، شعبہ تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 81.9 ارب روپے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کیلئے ایک ارب 11کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے 4ارب 5کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔بجٹ میں خصوصی علاقہ جات آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 60.9 ارب روپے رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔خیبرپختونخواہ میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 57 ار ب روپے رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔