پاکستان کی سب سے بڑی دوا ساز کمپنیوں میں سے ایک گیٹز فارما نے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے پروگرام کے لئے آغا خان یونیورسٹی آؤٹ ریچ ہیلتھ نیٹ ورک کو دوائیں عطیہ کرنے کااعلان کیا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے پروگرام کے لیے فنڈز سے متعلق گزشتہ جمعے کو ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس دوران گیٹز فارما کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) خالد محمود اور آغا خان یونیورسٹی کے صدر فیض رسول کے درمیان دوائیوں کے عطیات سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
دوائیوں کے ان عطیات کی مدد سے آ غا خان یونیورسٹی کے ہیلتھ نیٹ ورک کی جانب سے ملک بھر میں ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے اور بچاؤ سے متعلق ہر ممکن کوشش کی جائے گی جن میں کم آمدنی والے افراد بھی شامل ہوں گے، اس شراکت سے آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے 3 صوبوں کے 11 ہیلتھ سینٹرز اور کراچی ، لاڑکانہ، نوابشاہ، جیکب آباد، لاہور راولپنڈی، ملتان اور پشاور کے 12 ہزار مریضوں کو مفت علاج و معالجے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
گیٹز فارما سے اس شراکت داری کے نتیجے میں آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے مفت ادویات اور موبائل کلینکس کی سہولت سمیت ملک بھر میں ہیپاٹائٹس سی سے متعلق آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی ۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گیٹز فارما کے سی ای او خالد محمود کا کہنا تھا کہ ’ہمارا شروع سے ہی اعلیٰ کوالٹی کی ادویات مناسب قیمت پر مہیا کرنا مقصد رہا ہے، ہم نے اس معاہدے سے معاشرے کو مساوی حقوق دینے کی معاشرتی ذمہ داری نبھائی ہے، ہمارا سی ایس آر پروگرام پسماندہ طبقوں کے لیے ہے جنہیں اس معاہدے کے نتیجے میں تعلیم اور صحت ملے گی، اور اس سے ہمارے ماحول اور ثقافتی ورثے کو تحفظ بھی ملے گا۔‘
دوسری جانب آغا خان یونیورسٹی کی ہیلتھ نیٹ ورک کی سی ای او شگفتہ حسن کا کہنا تھا کہ ’ملک سے ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے اس پروگرام کا حصہ بننے اور شرکت داری کے لیے وہ گیٹز فارما کی شکر گزار ہیں، آج ہم اس جان لیوا بیماری کو شکست دینے اور اس کے خاتمے کے لیے ایک قدم اور آگے بڑھ گئے ہیں، آغا خان یونیورسٹی کا ہیلتھ نیٹ ورک اس بات کو یقینی بنائے گا ہم ہر ضرورت مند مریض کی اُس کے گھر تک خود پہنچ کراُس کی مدد کریں۔‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر آف میڈیکل، ڈاکٹر سعید نے کہا کہ ’ہیپا ٹائٹس سی کے خاتمے کے نتیجے میں پاکستان میں ہر سال ہونے والی تقریباً 30 ہزار اموات اور جگر کے کینسر کی شرح میں بھی واضح کمی واقع ہوگی۔‘
واضح رہے کہ ہیپا ٹائٹس جگر کا ایک انفیکشن ہے جو کہ ہیپا ٹائٹس سی وائرس کے سبب ہوتا ہے، اسے ’ خاموش قاتل ‘ ( سائلینٹ کلر ) بھی کہا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں پاکستان اس وائرس کا شکار ہونے والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آتا ہے، اس وائرس کی علامات اور علاج کے لیے ملک کے بیشتر حصوں میں اسکریننگ، تشخیص اور علاج تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
اینٹی وائرل ادویات کا استعمال ان مریضوں میں 95 فیصد سے زائد کا علاج کرسکتی ہیں۔