گزشتہ روز عمران خان نے ذکر کیا کہ ایک خاتون رہنما کو اس کا 13 سالہ بیٹا اٹھانے کی دھمکی دی گئی

جبکہ ملیکہ بخاری نے پریس کانفرنس میں اپنے 13 سالہ بیٹے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا اور اہل خانہ زیادہ اہم ہیں، تحریک انصاف کے رہنماوں کے اہل خانہ کو ملنے والی دھمکیوں کے الزام سے متعلق سینئر صحافی و اینکر وسیم بادامی کا ردعمل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کیا ملیکہ بخاری کے 13 سالہ بیٹے کو اٹھانے کی دھمکی دی گئی، سینئر صحافی نے سوال اٹھا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سیئر صحافی و اینکر وسیم بادامی نے تحریک انصاف کے رہنماوں کے اہل خانہ کو ملنے والی دھمکیوں کے الزام سے متعلق اہم سوال اٹھایا۔ وسیم بادامی نے بتایا کہ گزشتہ روز عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں الزام عائد کیا تھا کہ ایک خاتون رہنما کو اس کا 13 سالہ بیٹا اٹھانے کی دھمکی دی گئی، اس کے اہل خانہ اور رشتے داروں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
جبکہ آج ملیکہ بخاری نے پریس کانفرنس میں اپنے 13 سالہ بیٹے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا اور اہل خانہ زیادہ اہم ہیں۔ وسیم بادامی نے سوال اٹھایا کہ کہیں عمران خان ملیکہ بخاری کا ہی تو ذکر نہیں کر رہے تھے؟ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماء ملیکہ بخاری نے تحریک انصاف کو خیرباد کہہ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں، فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اعلان کرتی ہوں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں، ایک سرخ لکیر تھی جس کو کراس کیا گیا یہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اعلان کرتی ہوں، پارٹی چھوڑنے کیلئے ہر کسی کی اپنی وجوہات ہوسکتی ہیں، لیکن پی ٹی آئی کو چھوڑنے کیلئے مجھ پر کوئی زور زبردستی یا دباؤ نہیں ہے،جیل کی مشکلات کا سامنا کرنا بڑا مشکل ہے، میں نے دلیری اور بہادری سے جیل کی مشکلات کا سامنا کیا۔
جیل میں میرے ساتھ کسی نے بدسلوکی نہیں کی۔ لیکن مئی کے مہینے میں جیل میں ایک دن گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ میں اپنی فیملی اور پروفیشن کو وقت دینا چاہتی ہوں ۔ چاہتی ہوں بطور وکیل پاکستان کیلئے کردار ادا کروں ۔ پاکستان میں امن کی خواہاں ہوں، ملک میں امن کو ترجیح دینی چاہیئے اور ترجیحات کو درست سمت میں لے کر جانا چاہیئے۔ تحریک انصاف اور محب وطن پاکستانیوں کو ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کرنا چاہیئے۔تفتیش ہوگی تو ملوث عناصر منظر عام پر آئیں گے اور ان کے خلاف کاروائی بھی پاکستان کے آئین قانون کے مطابق ہوگی۔