ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد، جبکہ دیگر تمام ادویات کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جان بچانے والی اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد، جبکہ دیگر تمام ادویات کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے جبکہ دیگر تمام ادویات کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈریپ کا پالیسی بورڈ قیمتوں کے تعین کا تین مہینے بعد دوبارہ جائزہ لے گا۔ حکام کے مطابق ڈالر کی قدر میں کمی کی صورت میں ادویات کی قیمتوں میں کمی بھی کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ قیمتوں میں اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ کی اکنامک ایڈوائزری کمیٹی نے دی تھی۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023ء میں بھی حکومت ہر بار کی طرح افراطِ زر کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران حکومت کی جانب سے افراطِ زر کا ہدف 11.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، تاہم مالی سال 2023ء کے ابتدائی 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران ملک میں جاری کردہ افراطِ زر کی اوسط شرح 28.1 فیصد رہی، جو کہ حکومت کے طے شدہ ہدف سے 16.6 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق جولائی تا دسمبر تک پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 20 فیصد سے زیادہ رہی جبکہ رواں سال فروری، مارچ اور اپریل میں مہنگائی کی اوسط شرح 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، رواں ماہ آئی ایم ایف کی جاری کردہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 27 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، اسی طرح امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 36.4 فیصد رہی جو کہ 1964ء کے بعد ملک میں ریکارڈ ہونے والی مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران 20 کلو آٹے کی قیمت میں 118 فیصد، چاول 67 فیصد، بڑا گوشت 11 فیصد، مٹن 13 فیصد، برائلر 33 فیصد، دودھ 27 فیصد، انڈے 45 فیصد، 5 کلو آئل کی قیمت میں 25 فیصد، دال مونگ کی قیمت 59 فیصد، دال ماش 41 فیصد، جبکہ چینی کی قیمت میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے۔