گاڑیاں بدستور مہنگی، ڈالردو سال پہلے والی پوزیشن پر آگیا لیکن قیمتیں کم نہ ہوسکیں،انگلینڈ میں 5 سو پائونڈ والی گاڑی پر پاکستان میں حکومت کتنے لے لیتی ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ

کراچی(این این آئی)پاکستان میں ڈالر نیچے آگیا گاڑیاں بدستور مہنگی ہیں، ڈالر تقریبا دو سال پہلے والی پوزیشن پر آگیا لیکن قیمتیں کم نہ ہوسکیں، 3 سے 24 لاکھ روپے تک اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق جون 2019 میں امریکی ڈالر 153 سے 154 روپے کا تھا، 168 روپے کی اونچی اڑان کے بعد اپریل 2021 میں ڈالر 152 روپے کیسطح پر تو ٓ گیا لیکن اس دوران 4 پہیوں والی سواری کی قیمتیں بے قابو ہوگئیں۔چھوٹے طبقے کی سواری سوزوکی ویگن آر کو ہی دیکھ لیں، جون 2019 میں 12 لاکھ 64 ہزار روپے کی تھی لیکن اپریل 2021 تک

16 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی۔رپورٹ کے مطابق 1300 سی سی کی چینی ماڈل کی گاڑی کا موازنہ کریں تو جون 2019 میں جو قیمت 12 لاکھ 89 ہزار تھی وہ اپریل 2021 تک تقریبا 3 لاکھ 20 ہزار روپے اضافے سے 16 لاکھ 9 ہزار تک پہنچ گئی۔اسی طرح جون 2019 میں 1.5 ہنڈا سٹی 21 لاکھ 19 ہزار روپے تھی جو 5 لاکھ 80 ہزار روپے مہنگی ہوکر اب 26 لاکھ 99 ہزار روپے میں مل رہی ہے جبکہ 1.6 ٹویوٹا کرولا بھی تقریبا 2 سال میں 6 لاکھ 95 ہزار روپے مہنگی ہوکر 26 لاکھ 74 ہزار سے 33 لاکھ 69 ہزار روپے پر پہنچ چکی ہے۔امیر طبقے کے زیر استعمال گاڑیوں کی بات کریں تو 37 لاکھ 99 ہزار کی ہونڈا سوک کی قیمت میں 9 لاکھ کا اضافہ ہوا اور یہ اب 46 لاکھ 99 ہزار میں مل رہی ہے۔اے پی وی سوزوکی کی قیمت بھی اس دوران 14 لاکھ 35 ہزار روپے بڑھی، یہ گاڑی 31 لاکھ 40 ہزار تھی جو اب 45 لاکھ 75 ہزار روپے کی ہوگئی۔یہی نہیں ٹویوٹا فورچونر بھی جون 2019 میں 78 لاکھ کی تھی مگر اب 13 لاکھ روپے اضافے سے قیمت 91 لاکھ سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔کار ڈیلرز کو تو گاڑیوں کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کے پیچھے بھی حکومت کا ہی ہاتھ دکھائی دیتا ہے۔ ایک کار ڈیلرنے بتایا کہ ایک گاڑی اگر انگلینڈ میں 500 پانڈ کی ہے تو پاکستان میں 1500 پانڈ تو حکومت ہی لے لیتی ہے، اسی وجہ سے یہاں قیمتیں زیادہ ہیں۔ڈیلرزنے بتایاکہ مقامی کار اسمبلرز نے 2020 سے قبل حکومت کو یقین دہانیکرائی کہ وہ گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ پاکستان میں ہی شروع کریں گے لیکن تاحال اس وعدے پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوسکا، حکومت کی امپورٹ پالیسی بھی قیمتیں کم ہونے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ڈیلرز کے مطابق 3 سال تک پرانے ماڈل کی گاڑیاں امپورٹ کرسکتے ہیں، اس کو بڑھا کر کم سے کم 5 سال کردینا چاہئے۔ڈیلرزنے کہاکہ اگر حکومت درآمد کھول دے تو کاروں کی قیمتیں تیزی سے نیچے آجائیں گی۔انہوں نے کہاکہ مقامی اسمبلرز کی اجارہ داری ہوگئی، اسی وجہ سے وہ ہر دو سے تین ماہ میں قیمتوں میں اضافہ کردیتے ہیں۔انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین عاصم ایاز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی یقین دہانی کرادی۔ انہوں نے کہاکہاضافی کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، کمی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، مقامی سطح پر پرزوں کی تیاری سے بھی قیمتیں کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ٹیکسوں کا حصہ خطے میں سب سے زیادہ ہے، اس کیلئے نئی پالیسی آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پلان بنا رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں