تیل کی قیمتوں پر سعودی عرب اور انڈیا میں ٹھن گئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گذشتہ کچھ برسوں میں سعودی عرب اور انڈیا ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے ہیں۔ دونوں ممالک میں سیاسی، سفارتی، عسکری، سکیورٹی اور تجارتی تعلقات قائم ہوئے اور پھر کبھی انڈیا اور کبھی سعودی عرب کی قیادت ایک دوسرے کی مہمان بنی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور انڈیا میں
تیل کی قیمتوں پر آپس میں ٹھن گئی ہے، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چھ برسوں میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی دو بار سعودی عرب کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔مگر بین الاقوامی تعلقات میں ہمیشہ ’سب اچھا‘ کی

رپورٹ نہیں ہوتی اور ہر ملک اپنے بہترین قومی مفاد کو مقدم رکھتا ہے۔ یہی کچھ ان دو دوست ممالک کے معاملے میں بھی ہوا ہے اور اب اس کی وجہ بنی ہے تیل کی قیمتیں۔خبر یہ ہے کہ سعودی عرب اور انڈیا میں خام تیل کی قیمت کے تعین پر آپس میں ٹھن گئی ہے۔حال ہی میں انڈیا کے تیل اور گیس کے وزیر دھرمندرا پردھان نے اپنے سعودی ہم منصب عبدالعزیز بن سلمان ال سعود کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے، جس میں انھوں نے انڈیا سے کہا کہ وہ خام تیل کی قیمتیں کم کریں۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے انڈیا کو ہدایت کی کہ وہ تیل کے ذخائر کو استعمال میں لائے جو اس نے گذشتہ برس اس وقت خریدا تھا جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں انتہائی کم تھیں اور اس طرح سب حساب برابر ہو جائے گا۔سعودی عرب کی طرف سے یہ بیان انڈیا کو اس قدر ناگوار گزرا کہ وزیر اعظم مودی کی کابینہ کے وزیر پٹرولیم دھرمندرا پردھان نے سعودی وزیر پٹرولیم کے بیان کو ہی سفارتی آداب کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔انھوں نے واضح طور پر کہا کہ میں ایسے طریقہ کار سے اختلاف رکھتا ہوں۔ انڈیا کی
تیل کے ذخائر کو استعمال کرنے کے بارے میں اپنی ایک حکمت عملی ہے۔ ہم خود اپنے مفادات کا صیحح معنوں میں ادراک رکھتے ہیں۔پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں انڈیا میں ایک متنازع مسئلہ بن چکی ہیں۔ بدھ کے روز سب سے مہنگا پیٹرول جبل پور میں دستیاب تھا اور اس کی قیمت 98.57 روپے فی لیٹر تھی۔انڈیا میں پیٹرول اور
ڈیزل کی قیمتوں کا انحصار بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمتوں پر ہے۔امریکہ اور چین کے بعد انڈیا سب سے زیادہ تیل درآمد کرتا ہے۔ لہٰذا ماہرین ریزرو میں اضافے پر زور دیتے ہیں۔تیل کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر انڈیا کی ایک اہمیت ہے۔ لیکن اگر سعودی عرب نے انڈیا کی بات بالکل ہی نہیں مانی تو ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں قائم ہونے والے قریبی تعلقات میں فرق پڑسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں