وفاقی کابینہ کا براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (جنرل رپورٹر) وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعطم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، جس میں کابینہ اراکین کو براڈ شیٹ کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی ، جس کے بعد وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ، اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ براڈ شیٹ کی تحقیقات عوام کے سامنے آنی چاہیئے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی سمری بھی مسترد کر دی ، وفاقی کابینہ اجلاس میں بھارت سے کپاس اور چینی منگوانے کا معاملہ زیر بحث آیا ، کیوں کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ روز بھارت سے کاٹن اور چینی منگوانے کی تجویز پیش کی تھی ، آئی سی سی نے قیمت کم ہونے پر بھارت سے کپاس درآمد کرنے کی تجویز پیش کی تھی جسے کابینہ نے مسترد کر دیا۔
جب کہ بھارت سے چینی درآمد کرنے کی تجویز کی بھی منظوری نہیں دی گئی ، وفاقی کابینہ کے اراکین نے رائے دی کہ مقضوبہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں ایسے میں بھارت سے درآمد کرنے پر برا تاثر ابھرے گا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لیں ، کمیشن کی جانب سے براڈشیٹ انکوائری کمیشن کی تحقیقات مکمل کیے جانے کے بعد 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ بھی تیار کی گئی ،جس کے بعد براڈ شیٹ کمیشن نے رپورٹ وزیر اعظم افیس میں جمع کرادی ، کمیشن رپورٹ جوائنٹ سیکرٹری زاہد مقصود نے وصول کی ، براڈشیٹ کمیشن کی 100صفحات کی رپورٹ اور متعقلہ ریکارڈ مجموعی طور پر 500 صفحات پر مشتمل ہے ، رپورٹ کے ساتھ مخلتف شخصیات کے بیانات اور دستاویزات کو الگ الگ رکھا گیا ہے ، جس میں 26 گواہان کے ریکارڈ کیے گئے بیان بھی شامل ہیں تاہم ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہیں ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران گوہان کے بیانات کی روشنی میں قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے برڈ شیٹ کمیشن کے ریڈار پر آگئے کیوں کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے تحیققات میں معلوم کرلیا کہ براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ کس نے کیا اور کن وجوہات پر کیا؟ براڈ شیٹ کی رقم غلط افراد کو کس نے ادا کی ؟ اور کس نے کس کو کتنی رقم ادا کی اس کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں ، براڈ شیٹ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا ، اداروں اور محکموں کی جانب سے ریکارڈ ملنے کے بعد 22 مارچ تک مقررہ وقت سے پہلے ہی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں