دُبئی(انٹرنیشنل ڈیسک) متحدہ عرب امارات دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، سیاحوں اور روزگار کے متلاشی افراد کے لیے مثالی مقام ہے۔ اپنے ملک میں جن لوگوں کے فن اور ہُنر کی مناسب قدر و قیمت نہ ہو، ان کی امارات میں سُنی جاتی ہے۔ اماراتی حکومت کی ویزہ پالیسی کے معاملے میں خاصی فیاضی نظر آتی ہے۔ گزشتہ تین سال کے دوران امارات نے مختلف طرز کے ویزے متعارف کرائے ہیں جن سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
رواں سال 2021ء کے دوران بھی یو اے ای حکومت نے تین طرح کی ویزہ اور رہائشی اسکیمز متعارف کرائی ہیں۔جن میں سے ایک ریموٹ ورک ویزہ یا ورچوئل ویزہ ہے۔ جو اپنی طرز کا انوکھا آن لائن روزگار پرمٹ ہے جس کی مدد سے غیر ملکی بغیر کسی سپانسر کے امارات میں آ سکتے ہیں، یہاں پر ایک سال رہائش کر سکتے ہیں اور مخصوص شرائط کے ساتھ دُنیا بھر کی کسی بھی کمپنی کے ساتھ آن لائن ملازمت بھی کر سکتے ہیں۔
اس کے بعد دوسرا اہم ویزہ، 5 سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزہ ہے جو تمام ممالک کے باشندوں کے لیے دستیاب ہے۔ اس اسکیم کے باعث تمام ممالک کے شہری پانچ سالہ ٹورسٹ ویزہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ایک بار یہ ویزہ حاصل کرنے کے بعد وہ متعدد بار امارات آ سکتے ہیں، تاہم ایک بار قیام کی مُدت 90 روز تک محدود ہو گی۔ اس مُدت کے بعد امارات سے واپس جانا ہو گا اور پھر واپس آکر مزید نوے روز قیام کیا جا سکتا ہے۔
ایک اور اسکیم غیر ملکی طالب علموں کی سہولت کے لیے ہے۔ اماراتی کابینہ نے رواں سال رہائشی قوانین میں ترمیم کر دی ہے جس کے بعد امارات کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی سٹوڈنٹس کو ایک اہم سہولت حاصل ہو گئی ہے۔ یہ غیر ملکی اسٹوڈنٹس اب اپنی سہولت کی خاطر اپنے گھر والوں کو امارات بُلا کر ان کے ساتھ رہائش اختیار کر سکتے ہیں ، ان کے پاس ایک مناسب رہائش گاہ اور کفالت کی خاطر معقول رقم کا ہونا لازمی ہے۔
اس سہولت سے خصوصاً ان غیر ملکی خواتین اسٹوڈنٹس کو فائدہ ہو گا جن کے گھر والے ان کے اکیلے ہونے کی وجہ سے فکر میں مبتلا رہتے ہیں۔اماراتی حکومت نے طبی ضروریات کی خاطر ویزے کا اجراء بھی شروع کر دیا ہے۔ ریٹائرڈ افراد کے لیے 5 سالہ رہائشی اسکیم اور 10 سالہ گولڈن ویزہ رہائشی اسکیم بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔