حکومت آئین پر حملہ آور، چیف جسٹس اور عدلیہ کا ساتھ دیں گے، شاہ محمود قریشی

لاہور: (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت آئین پر حملہ آور ہے، آئین پر عمل نہ کیا گیا تو ملک کو بہت نقصان ہوگا، پی ٹی آئی چیف جسٹس اور عدلیہ کا ساتھ دے گی، دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطے کر رہے ہیں۔

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر آئین سے ماورا کام کیا، حکومت کے پاس لیپ ٹاپ، اپنے ایم این ایز کے لیے پیسے ہیں، حکومت کے پاس الیکشن کے لیے 20 ارب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل نوازشریف نے پریس کانفرنس میں عدالتی فیصلہ قبول نہ کرنے کی دھمکی دی، نوازشریف نے آئین شکنی کی، موجودہ صورتحال میں ہم نے دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر”اسٹینڈنگ ود چیف جسٹس” نمبر ون ٹرینڈ چل رہا ہے، چیف جسٹس کے ساتھ لوگ یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، پی ٹی آئی چیف جسٹس اور عدلیہ کا ساتھ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بانی نے 1973 کے آئین کی بنیاد رکھی تھی، توقع کی جارہی تھی کہ پیپلز پارٹی آئین کا ساتھ دے گی لیکن مصلحتاً خاموش ہے، آصف زرداری ملک سے باہر اور بلاول خاموش ہے، پیپلز پارٹی میں جن کا ضمیر جاگ رہا ہے ان کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ آوازیں بلند کر رہے ہیں، رضا ربانی آج کیوں خاموش ہے؟

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف ایک متحدہ سوچ کو آگے لے کر چلنا چاہتی ہے، مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ ہماری بھرپور ہم آہنگی ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس نے کہا کہ جو لوگ آئین کو بلڈوز کرتے ہیں وہ حقیقت میں ملک کو جنگل بنانا چاہتے ہیں، تمام طبقات کی ذمہ داری ہے یہ سیاست نہیں پاکستان بچانے کا وقت ہے، ملک کو آئین شکنوں سے بچانا ہو گا، اصل مسئلہ دو صوبوں کے اندر آئین کے مطابق 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، آئین پرعمل نہ کرنے کے لیے حیلے بہانے بنائے جا رہے ہیں۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ یہ اپنے کیسز ختم کرنے میں لگے ہیں، پاکستان کے عوام یہ کھیل تماشا دیکھ رہے ہیں، اگر آئین کی اہمیت ختم تو باقی اداروں کی بھی پھر اہمیت ختم ہو جائے گی، ایک زمانے میں ووٹ کو عزت دینے والے آج الیکشن سے فرار کیوں چاہتے ہیں، یہ الیکشن کو موت کا پروانہ سمجھ رہے ہیں، جمہوریت پر ایمان رکھنے والےعوام سے کیوں ڈر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مرحلہ آئین کی بالادستی کا مرحلہ ہے، یہ مرضی کا بینچ چاہتے ہیں، 9 اپریل کی رات کو اسی بینچ کے فیصلے پر آپ لوگوں نے جشن منایا تھا، اب آپ کی مرضی کے مطابق فیصلے نہیں ہوں گے، آئین کی بالادستی کے لیے وکلا، اساتذہ، عام آدمی کو باہر نکلنا ہو گا، ایک آدمی کہہ رہا ہے مرضی کا فیصلہ نہ آیا تو ڈالر 500 کا ہو جائے گا، ہم ان کو آئین کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔