لاہور (بیورو رپورٹ ) دو نہیں ایک نظام والا نعرہ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ سچ ثابت ہونے جا رہا ہے۔پی ٹی آئی کی تین سالہ حکومت کے دور میں اب تک جتنے بھی مقدمے درج ہوئے وہ اپوزیشن لیڈروں کے خلاف درج ہوئے مگر اب کہیں جا کر پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف بی مقدمات درج ہونا شروع ہو گئے ہیں۔شوگر کیس پی ٹی آئی حکومت کے چند بڑے اسکینڈلز میں شمار ہوتا ہے کہ جس نے حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا۔
شوگر کا کمیشن بنایا گیا تھااور اس کی انکوائری رپورٹ بھی منظر عام پرآئی تھی اور اب اس کیس میں آگے چلتے ہوئے سبھی ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کر دیا گیا ہے۔اس مقدمے میں ملوث جتنے بھی لوگ ہیں ان سب کو ایک طرف رکھتے ہوئے سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا میں جہانگیر ترین کا نام زیادہ آ رہا ہے کہ جہانگیر ترین جیسے طاقتور اور عمران خان کے قریبی دوست پر بھی مقدمہ درج ہو گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ عمران خان صاحب نے دو نہیں ایک پاکستان کا وعدہ پورا کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین جیسی اہم شخصیت پر مقدمہ دج ہونا کوئی عام بات نہیں۔دراصل یہ جہانگیر ترین پر مقدمہ نہیں ہے بلکہ کسی اور شخصیت کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر آپ ادھر ادھر ہوں گے تو ایسے بھی ہو سکتا ہے۔عارف حمید بھٹی نے یہ بھی کہا کہ میں چیلنج کر سکتا ہوں اس ایف آئی آر میں جو کچھ لکھا ہے وہ تفتیشی افسر نے نہیں لکھا بلکہ کہیں اور سے لکھا ہوا ڈرافٹ آیا ہے اور ادھر بس نام تبدیل کی گئے ہیں۔
انہوں نے کہا یہ تفتیشی افسران تو اتنی اچھی انگریزی بھی نہیں لکھ سکتے یہ اسلام آباد میں جس جس موبائل فون کے ذریعے ایف آئی آر منزل پر پہنچی ہے اس سے متعلق بہت کچھ آنے والے دنوں میں سامنے آجائے گا۔جہانگیر ترین جو کہ عمران خان صاحب کے بہت قریب تھے آج انہی کے خلاف مقدمہ درج ہو گیااس کا مطلب یہ ہے کہ بہت کچھ تبدیل ہونے جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں سیاسی اور حکومتی منظر نامہ کچھ مختلف ہو گا۔