انسانیت اورمعاشرے کو خطرات لاحق ، اے آئی ماہرین کا مصنوعی ذہانت کے بڑے تجربات کوروک دینے کا مطالبہ

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک، مصنوعی ذہانت کے ماہرین اور کچھ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان نے مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے بڑے تجربات کو روک دینا چاہیے۔ ایسے مصنوعی ذہانت کے پروگرام جو انسانوں کی ذہانت سے مسابقت رکھتے ہوں اس سے معاشرے اور انسانیت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے مزید طاقت ور اور مؤثر نظام بنانے کو اس وقت تک ترک کر دینا چاہیے جب تک اس کے محفوظ ہونے کو ممکن نہیں بنا لیا جاتا۔یہ مطالبہ لگ بھگ ایک ہزار ماہرین اور ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وابستہ افراد کے دستخط شدہ ایک خط کے ذریعے سامنے آیا۔ ایلون مسک کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ کے شریک اسٹیو وزنائک کے دستخط بھی موجود ہیں۔
یہ مطالبہ ایک ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب اے آئی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ اپنے چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی فور‘ کا اجرا کر چکی ہے۔اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اس کا چیٹ جی پی ٹی فور اس سے قبل آنے والے ورژن سے کئی گنا زیادہ طاقت ور ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہاس خط میں تجویز دی گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے طاقت ور نظام اس وقت بنائے جانے چاہیئں جب یہ اعتماد ہو کہ اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے جب کہ اس سے جڑے خطرات کو بھی قابو کیا جا سکتا ہو۔
جس ادارے ’فیوچر آف لائف انسٹی ٹیوٹ‘ نے یہ خط ترتیب دیا ہے جس پر ایک ہزار افراد کے دستخط ہیں، اس کے لیے مالی معاونت ایلون مسک کرتے ہیں۔ اس خط پر اوپن اے آئی کی مسابقت میں قائم دیگر مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی کمپنیوں کے مالکان کے بھی دستخط ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی لیبارٹریز کو فوری طور پر چھ ماہ کے لیے ہر قسم کی تحقیق کو روک دینا چاہیے۔اس خط میں حکومت سے بھی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان چھ ماہ میں مصنوعی ذہانت سے متعلق قواعد بنانے، اس کے نظم وضبط کا طریقۂ کار کے ساتھ ساتھ اس طرح کی تحقیق کی جائے جس سے مصنوعی ذہانت مزید مؤثر، محفوظ اور قابل اعتماد ہو۔