کروناویکسین کیخلاف امریکی ڈاکٹر کی گمراہ کن ویڈیو وائرل گمراہ کن دعوئوں کاجواب بھی دیدیا گیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کلینکل ٹرائلز میں علامتی بیماریوں کے خلاف محفوظ اور موثر ہونے کے عزم کے بعد امریکی وفاقی حکام نے کووڈ19 کیلئے دو ایم آر این اے ویکسینزکی اجازت دی لیکن ٹیکساس کے ایک ڈاکٹر اسٹیون ہوٹزجو اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لئے مشہور ہیں اور وفاقی حکام نے ان کے وٹامن کی فروخت پر انتباہ جاری کیا۔سوشل میڈیا پر انکی وسیع پیمانے پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں غلط دعویٰ کیا گیا کہ ویکسین تحفظ فراہم نہیں کرتی اور درحقیقت تجرباتی جین تھراپی ہے۔ان کے جھوٹے دعوئوں کا مقصد ویکسین کے عمل کی حوصلہ شکنی ہے۔روزنامہ جنگ میں

رفیق مانگٹ کی شائع خبر کے مطابق ان کا دعویٰ ہے کہ ایم آر این ویکسین اصل میں کوئی ویکسین نہیں۔امریکا میں منظور شدہ فائزر اور موڈرنا ہے جو کہ موڈیفائڈ ایم آر این اے کے استعمال سے ڈیزائن کی گئی۔ایم آر این اے خلیوں کو پروٹین بنانے کی ہدایات دیتا ہے پھر کووڈ وائرس کے پروٹین کے خلاف مدافعتی ردعمل کا باعث بنتا ہے جس کے متعلق فائز او رموڈرنا ویکسین کی گائیڈز میں واضح لکھا گیا ہے۔ڈاکٹر ہوٹز ایک قدامت پسند سیاسی کارکن ہیں جنہوں نے گزشتہ برس ٹیکساس میں کووڈ اقدامات کوچیلنج کیا جس میں ناکام رہے۔ انہوں نے2020کے الیکشن سے قبل ووٹروں کی دھوکا دہی کے بارے غیر متنازع الزامات عائد کیے تھے۔دسمبر میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور فیڈرل ٹریڈکمیشن نے ہوٹز کو خط لکھا کہ وہ گمراہ کن تجاویز استعمال کرتے ہوئے کووڈ کے علاج کیلئے وٹامنز کی فروخت بند کردے۔26فروری کو انہوں نے ایم آر این اے ویکسین کے متعلق ویڈیو اپ لوڈکی۔ڈاکٹر ہوٹز نے دعویٰ کیا کہ اگر بیماری کے خلاف آپ کی قوت مدافعت ہے تو اس کاشکار ہوئے بغیر انفیکشن کا سامنا کرسکتے ہیں،نام نہاد کووڈ ویکسین کسی بھی فرد کو مدافعت فراہم نہیں کرتی۔ اور نہ بیماری کو پھیلانے سے روکتی ہے۔یہ بیماریوں کی روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی کی ویکسین کی تعریف پر بھی پورا نہیں اترتی۔ یہی وجہ ہے کہفیڈرل ٹریڈ کمیشن کے 15یوایس کوڈ سیکشن41کے تحت دوا ساز کمپنیوں کے تحت فریب کاری تجارت ہے جو تجربے کیلئے جین تھراپی تیار کررہی ہے اور ان کا دعوی ہے کہ یہ ویکسین ہے۔جب کہ یہ سچ نہیں کیونکہ ویکسین کے کلینکل ٹرائلز انتہائی موثر رہے فائزر اور موڈرنا نےتیس ہزار سے زائد افراد کو اس میں شامل کیا اور دوسری خوراک میں 94فی صد روک تھام تک نتائج سامنے ہے لہذا ہوٹز کا دعویٰ غلط ہے کہ ویکسین کسی فرد کو مدافعت فراہم نہیں کرتی۔اگر سی ڈی سی کی یہ تعریف ہے تو اسی ادارے نے ہی تو ایمرجنسی استعمال میں کووڈ کیلئےفائزر اور موڈرنا تجویز کی ہے۔ڈاکٹر ہوٹز نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ موڈرنا ور فائزر ویکسین ان انسانی بچوں کے خلیوں سے تیار کی گئی جن کا ستر کی دہائی میں اسقاط حمل کیا گیا اس عمل کو جین تھراپی کہا جانا چاہیے۔ یہ غیر تجرباتی جین تھراپی ہے جو انسانی صحت کیلئے خطرہ ہے۔ہوٹز کایہ دعویٰ بھی غلط ہے کیونکہ جین تھراپی ایسی تیکنیک ہے جو کسی مرض کے علاج کے لئے اس کے خلیوں میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے ایم آر این اے ویکسین جین تھراپی کے معیار پر پورا نہیں اترتی۔کیونکہ ویکسین کسی انسان کے خلیوں کو تبدیل نہیں کرتی۔اس سلسلے میں ٹیکساس چلڈرن اسپتال سینٹر نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھے آرٹیکل میں بھی ڈاکٹر ہوٹز کے دعووں کو غلط قرار دیا۔ساٹھ کی دہائی میں سویڈن اور برطانیہ سے دو اسقاط حمل کے بچوں کے خلیے چکن پاکس،ہیپاٹائٹس اورروبیلا ویکسین بنانے کے وائرس کی تیاریکیلئے حاصل کیے گئے لیکن وہ خلیے ویکسین میں موجود نہیں۔فائزر یا موڈرنا ویکسین کسی وائرس سے تیار نہیں کی گئی اور نہ بچوں کے خلیوں کو استعمال کیا گیا۔امریکا میں کسی بھی کووڈ ویکسین کی تیار ی میں بچوں کے خلیے استعمال نہیں کیے گئے۔ڈاکٹر ہوٹز نے حقائق کو مسخ کیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ ویکسین آپ کے مدافعتی نظام کو ہائپر چارج کردیتی ہے کیونکہ اس سے تمام وائرل پروٹینوں کو مقابلہ کرناپڑتا ہے۔کووڈ کے گزشتہ مطالعات میں مدافعتی نظام ہائپر ری ایکشن سے جانور ہلاک ہو گئے۔ ایم آر این اے ویکسین کے نتیجے میں کوئی ایساہائپر ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں