
سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو ایک ہفتےمیں کورونا ویکسین اسپُٹنک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ ویکسین کے ریٹ فکس کر دیں، پھر جس کی مرضی وہ ویکسین منگالے۔
کورونا ویکیسن اسپُٹنک فائیو کی ریلیز کیخلاف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کی اپیل پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
درخواست کی سماعت میں ڈریپ کے وکیل نے کہا کہ اسپوٹنک فائیو ویکسین کی قیمت سے متعلق حکم امتناع جاری کیا گیا ہے، عوامی مفاد کا معاملہ ہے قیمت کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ٹھیک ہے مگر متعلقہ جج کے پاس جائیں، ڈرگ انسپکٹر کے دستخط تک ویکسین مارکیٹ میں فروخت نہیں ہوسکتی۔
وکیل ڈریپ نے کہا کہ جب تک قیمت کا تعین نہیں ہوجاتا ویکسین فروخت نہ کی جائے، ویکسین کی قیمت کی کابینہ نے فی الحال منظوری نہیں دی ہے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ غلط کام ڈریپ کررہا ہے ایک بندے نے ویکسین امپورٹ کی وہ تو فروخت کرے گا ۔
وکیل کمپنی نے کہا کہ ڈریپ اپنے پسندیدہ لوگوں کو نوازنے کیلئے کسی اور کمپنی کو فروخت کی اجازت دینا چاہتی ہے، ہم نے ویکسین کی امپورٹ میں 25 ملین کی سرمایہ کاری کی ہے۔
وکیل ڈریپ نے کہا کہ یہ اپنی مرضی کی قیمت پر ویکسین فروخت کرنا چاہتے ہیں، قیمت کے تعین سے قبل مارکیٹ میں فروخت سے روکا جائے، اس پر وکیل کمپنی نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین کی امپورٹ کی اجازت دی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کب پرائس طے کریں گے آپ؟ وکیل ڈریپ نے بتایا کہ ہم اسی ہفتے میں ویکسین کی قیمت کا تعین کر دیں گے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ کمپنی بھی آزاد نہیں ہے کہ سو ڈالر میں ویکسین فروخت کرے، وکیل کمپنی نے کہا کہ کمپنی کو ری ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے ہم کسی اور کو فروخت کر دیں گے۔
وکیل ڈریپ نے بتایا کہ ہمیں وفاقی حکومت سے مشاورت کے لئےمہلت دی جائے، قیمت کے تعین میں حکومت تاخیر کر رہی ہے ہم کسی اور کو فروخت کر دیں گے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے وکیل کمپنی کو کہا کہ 6 قسم کی ویکسین ہیں آپ ریٹ فکس کردیں،پھر جو مرضی امپورٹ کرنا چاہے امپورٹ کر لے۔
وکیل کمپنی نے کہا کہ حکومت ہمارے ساتھ فراڈ کررہی ہے اب ، اس کے جواب میں وکیل ڈریپ بولے کہ ہم یہاں اپنی ذات کے لئے نہیں کھڑے ہیں یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے ۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ توقع ہے سنگل بینچ تمام معاملات دس دن میں نمٹا دے گا،اہم نوعیت کے معاملات ہیں جلد فیصلہ ہونا چاہیے ،جس کے بعد سنگل بینچ کے حکم کے خلاف ڈریپ کی اپیل نمٹا دی گئی۔